• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

’میں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری نہیں کی‘

شائع October 21, 2019
انیل مسرت اور وزیراعظم عمران خان کی دوستی کا آغاز 2004 میں ہوا تھا — تصویر: ڈان
انیل مسرت اور وزیراعظم عمران خان کی دوستی کا آغاز 2004 میں ہوا تھا — تصویر: ڈان

لندن: مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے ارب پتی پراپرٹی ڈویلپر انیل مسرت کا نام اکثر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے منصوبے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم نے جوڑا جاتا ہے۔

لندن کے پوش علاقے مے فیئر میں قائم اپنے دفتر میں ڈان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کس وجہ سے یہ منصوبہ ان کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے پرانے دوست ہیں اور ان کی دوستی کا آغاز 2004 میں ہوا تھا، انہوں نے کہا عمران خان جب بھی یہاں (برطانیہ) آتے تھے وہ انہیں ایئر پورٹ لینے جاتے تھے اور انہیں بہت متاثر کن شخصیت پایا۔

خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت اور اس موقع پر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے وزیراعظم نے حال ہی میں امریکا کا دورہ کیا تھا اور اس دوران وزیراعظم کے ساتھ وقت صرف کرنے کے لیے انیل مسرت بھی برطانیہ سے امریکا پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع

انیل مسرت نے کہا کہ ’ایک سستی ہاؤسنگ اسکیم کا خیال، جس سے پاکستان میں مزدور طبقے کو بھی اپنا مکان مل سکے، انہیں ذاتی حیثیت میں بہت متاثر کرتا ہے'۔

ایم سی آر پراپرٹی کے نام سے کروڑوں ڈالر کے کاروبار کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) انیل مسرت کے مطابق ٹیکسی چلانے سے لے کر یہاں تک انہوں نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔

انہوں نے او لیولز امتحان میں ناکامی کے بعد انگلینڈ میں ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ پر کام کر کے اپنی عملی کا زندگی کا آغاز کیا تھا۔

عمران خان، زلفی بخاری اور دیگر احباب انیل مسرت کے ساتھ—تصویر بشکریہ ٹوئٹر
عمران خان، زلفی بخاری اور دیگر احباب انیل مسرت کے ساتھ—تصویر بشکریہ ٹوئٹر

انیل مسرت نے بتایا کہ ’میں نے 17 سال کی عمر میں تعلیم چھوڑ دی تھی، میں پڑھائی میں کمزور تھا اور ایمانداری سے بتاؤں یہ میرے لیے ایک جدو جہد تھی، جب میں میک ڈونلڈ پر کام کرتا تھا اس وقت میں نے ٹیکسی چلانے کا سوچا'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں کاروبار پسند کرتا تھا خاص کر جائیداد کے کاروبار، چنانچہ جب میرے والد کی وفات ہوئی تو میرے انکل نے میری والدہ کو جائیداد کا کچھ حصہ دیا جسے سنبھالنے کے لیے میں نے ان کی مدد کی'۔

انیل مسرت کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا پہلا گھر 18 سال کی عمر میں خریدا جس کے لیے 95 فیصد رقم بینک اور رشتہ داروں سے قرض لے کر ادا کی گئی، اس طرح میں نے گھر خریدنے اور کرایے پر دینے کا آغاز کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں اپنی زندگی میں کچھ کرنا چاہتا تھا کیوں کہ میرے دوست احباب سب بہترین کام کررہے تھے اور میں ایک کھوٹا سکہ تھا لہٰذا میں تبدیل ہو کر کامیاب ہونا چاہتا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں گھر کے لیے بینک سے قرض ملنے کا طریقہ اس بات کی وجہ بنا کہ جس کے ذریعے پاکستان میں ان کی دلچسپی اسی قسم کی ہاؤسنگ اسکیم بنانے میں ہوئی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا

انہوں نے حکومتی منصوبے میں اپنا کردار ’ایک مشیر‘ کا قرار دیا، ان کے مطابق میں پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا کیوں کہ اس سے مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہوگا، میں مکمل طور پر ایک مشیر ہوں اور اگر انہیں میری رہنمائی کی ضرورت ہوئی تو میں اپنے خیالات اور نظریات سے آگاہ کروں گا۔

یاد رہے کہ انیل مسرت کے حوالے سے اس وقت تنازع سامنے آیا تھا جب انہوں نے ایک پریس کانفرنس کر کے حکومت کی ہاؤسنگ اسکیم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ یہ کام بغیر کسی مفاد کے کررہے ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے فنڈنگ کرنے کی بھی تردید کی تھی۔

انیل مسرت کے وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں—تصویر بشکریہ ٹوئٹر
انیل مسرت کے وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں—تصویر بشکریہ ٹوئٹر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کررہا کیوں کہ اس سے مجھ پر تنقید ہوگی کیوں کہ میرے وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، تاہم ان کے لیے میرا مشورہ مفت ہے‘۔

جب ان سے ہاؤسنگ اسکیم کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، راولپنڈی اور فیصل آباد میں ترقیاتی کام کا اغاز ہوچکا ہے۔

انیل مسرت نے کہا کہ پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو جاری کرنے میں حکومت سہولت کار کا کردار ادا کررہی ہے، پاکستان کو اس وقت کم از کم ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے جس کے بعد مزید 10 لاکھ سالانہ بننے چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ اسکیم کا آئیڈیا یہ ہے کہ نجی شعبہ اسے تعمیر کرے گا جبکہ حکومت عالمی یا مقامی بینکوں کے ذریعے سرمایے یا قرض تک آسان رسائی فراہم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’بیرونِ ملک سے سفارشیں بھجوائی گئیں، جو کرنا ہے کریں احتساب ہوکر رہے گا‘

جس کے لیے گھر حاصل کرنے والے صارفین کو بغیر رشوت دیے پلاننگ کمیشن سے اجازت نامہ اور یوٹیلیٹی کنیکشنز ملنے چاہیے اور اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے نیا پاکستان منصوبے پر بھروسہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عمومی بات کروں تو پاکستان ہر شعبے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے لیکن یہ ٹھیک ہوجائے گا اس کے لیے طویل وقت درکار ہے تاہم سفر کا آغاز ہوگیا ہے۔

انیل مسرت کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات ہوئی تھی—تصویر بشکریہ ٹوئٹر
انیل مسرت کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات ہوئی تھی—تصویر بشکریہ ٹوئٹر

معشیت مستحکم کرنے کے لیے حکومتی کوششوں پر رائے دیتے ہوئے انیل مسرت کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ بڑے پیمانے پر دیکھیں تو کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث تیسری دنیا کے تمام ممالک مسائل کا شکار ہیں اور پاکستان نے بھی ساختی اصلاحات نہ ہونے اور ناقص حکمرانی کے سبب انتہائی مشکلات کا سامنا کیا۔

خیال رہے کہ صرف وزیراعظم عمران خان ہی انیل مسرت کے دوستوں میں شامل نہیں بلکہ بالی ووڈ اداکار انیل کپور، رنویر سنگھ سے لے کر پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدیدار مثلاْ آرمی چیف اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ان کے ساتھ دیکھے گئے۔

اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے ان سے میرا تعارف نہیں کروایا بلکہ سماجی سطح پر میں اپنے تعلقات کی بنیاد پر ان سے ملتا ہوں، مثال کے طور پر شیخ رشید کے مزاح کا میں بہت مداح ہوں، میرے خیال میں وہ سیاسی تجربے کی حامل ایک عقلمند شخصیت ہیں جن سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے'۔


یہ مضمون 21 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024