• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

افغانستان: صدارتی انتخاب کے نتائج تاخیر کا شکار

شائع October 20, 2019
انتخاب میں حصہ لینے والے 18 امیدواروں میں سے صدر اشرف غنی اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کافی مقبول ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
انتخاب میں حصہ لینے والے 18 امیدواروں میں سے صدر اشرف غنی اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کافی مقبول ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

کابل: افغان الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیش (آئی ای سی) کی سربراہ نے نتائج میں تاخیر کا عندیہ دیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ ووٹوں کی گنتی میں کتنی تاخیر ہوگی۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بدقسمتی سے کچھ تکنیکی مسائل اور شفافیت کی وجہ سے ہم انتخابی شیڈول کے مطابق نتائج کا اعلان نہیں کرسکے‘۔

مزید پڑھیں: افغان صدارتی انتخاب: اشرف غنی کے بعد عبداللہ عبداللہ کا بھی کامیابی کا دعویٰ

اس سے قبل آئی ای سی نے کہا تھا کہ افغانستان کے 96 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز کا ایک تہائی حصہ یعنی صرف 27 لاکھ افرد 28 ستمبر کو پولنگ کے پہلے مرحلے میں ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

تاہم طالبان کی جانب سے بدترین دھمکیوں اور دھماکو کے خدشات کے باعث صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم رہا تھا۔

صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے 18 امیدواروں میں سے صدر اشرف غنی اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کافی مقبول ہیں۔

انتخاب کے صرف 2 دن بعد اور گنتی کے لیے تمام ووٹس کابل پہنچنے سے قبل عبداللہ عبداللہ نے کامیابی کا اعلان کیا تھا جسے بین الاقوامی اور مقامی مبصرین نے قبل از وقت قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں صدارتی انتخاب: بم دھماکوں میں دو افراد ہلاک

12 اکتوبر کو عبداللہ عبداللہ کے ساتھی اسد اللہ ساداتی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ترتیب دیے گئے حلقوں میں منظم فراڈ کی شکایت کی تھی۔

خیال رہے کہ رواں برس ہونے والی ووٹنگ ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ محفوظ تصور کی گئی تھی کہ اس دوران بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے ہر ووٹر کی تصدیق کی جانی تھی تاکہ کوئی بھی ایک سے زائد ووٹ نہ ڈال سکے۔

تاہم اسد اللہ ساداتی نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ای سی جعلی اور نان بائیومیٹرک ووٹ بھی گن رہا ہے۔

آئی ای سی نے بارہا کہا کہ وہ اس وقت تک ووٹوں کی گنتی نہیں کرے گا جب تک ان کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہوجاتی۔

ووٹوں کی گنتی میں درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ نامعلوم ہیکرز نے ان کے کمپیوٹر سرورز ہیک کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔


یہ خبر 20 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024