’اقتصادی صورتحال میں تبدیلی‘ پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترف
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی اقتصادی ٹیم نے ایک سال میں ملکی معیشت کی صورتحال تبدیل کر کے رکھ دی ہے بالخصوص ان کا اشارہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی اور سرمایہ کاری میں اضافے کی جانب تھا۔
وزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری، برآمدات اور ترسیلات زر کے ساتھ ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی کے کچھ گرافک اعداد و شمار ٹوئٹ کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 111.5 فیصد جبکہ بیرونی نجی سرمایہ کاری میں 194 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وزیراعظم کے مطابق سرمایہ کاری میں اس قدر اضافہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 41 ماہ کی کم ترین سطح پر تھا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔
خیال رہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ برس کے 4 ارب 30 کروڑ ڈالر سے 64 فیصد کم ہو کر ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا تھا جس کا ایک بڑا سبب درآمدات میں 21 فیصد کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 64 فیصد کم ہوگیا
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار سنبھالنے سے قبل پاکستان نے 18 ارب 25 کروڑ ڈالر کے سنگین کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کیا تھا۔
وزیراعظم نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹ میں یہ بھی بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں گزشتہ ماہ 17.6 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
دوسری جانب رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ریونیو میں اضافے اور اخراجات میں کمی کی بدولت مالیاتی خسارے یعنی حکومت کی آمدن اور اخراجات میں فرق بھی 36 فیصد کم ہوا۔
مزید پڑھیں: مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ
خیال رہے کہ وزیراعظم کی معاشی ٹیم مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بین کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود تھی جہاں ان کی بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تاجر رہنماؤں سے ملاقات ہوئیں، جنہیں پاکستانی معیشت کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے جاری سرکاری بیان کے مطابق ان اجلاسوں میں خاص توجہ دونوں خساروں میں تخفیف کرنے اور ادارہ جاتی اصلاحات، علاقائی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے معیشت کے مختلف شعبہ جات کو نئی جہت دینے پر دی جائے گی۔
پاکستانی وفد میں شامل اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے صدر رضا باقر اور فنانس سیکریٹری نوید کامران بلوچ نے بھی ایشائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے صدر تاکی ہیکو ناکاؤ سے ملاقات کی، اس دوران مشیر خزانہ نے انہیں کرنٹ اور کپیٹیل اکاؤنٹ خسارہ کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وفد کی آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقات، معاشی اقدامات پر بریفنگ
علاوہ ازیں عبدالحفیظ شیخ نے عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشائی ہارٹ وگ شیفر اور ان کی ٹیم سے بھی ملاقات کی، اس دوران باڈی نے پاکستان میں اپنے پورٹ فولیو کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر دونوں فریقین نے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
بعدازاں آئی ایم ایف-عالمی بینک کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر وفد نے جی 24 وزرا اور گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی، اس کے علاوہ عبدالحفیظ شیخ نے جنوب ایشیائی ایسوسی ایشن برائے علاقائی تعاون (سارک) کے وزرا خزانہ سے بھی غیررسمی ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم کی اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں کمی کی ہدایت
دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے وزیراعظم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو گندم، چینی، خوردنی تیل، پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس بات کا فیصلہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ، صوبائی چیف سیکریٹریز، وزیر خوراک، ذراعت، شماریات، تجارت اور صنعت کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں کیا گیا۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ گندم کی بروقت فراہمی میں ناکام رہا جس کا نتیجہ گندم کے ذخائر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکلا لہٰذا وزیر اعظم نے طلب اور رسد کے فرق کو کم کرنے کے لیے پاسکو کو ایک لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی دیکھیں: 'سندھ کے عوام صوبائی حکومت کی نالائقی اور بدانتظامی کا شکار ہیں'
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گندم اور آٹے کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو تجاویز مرتب کرنے اور جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔
پریس کانفرنس میں حکومتی ترجمان نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے ذخیرہ کم ہونے کی صورت میں گندم درآمد بھی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں چینی کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی اور چینی کی قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم عمران خان نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم نے اجلاس کے دوران ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریکٹ ڈاؤن کا بھی حکم دیا اور صوبائی حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی کہ کاشتکار اور کسانوں کا استحصال نہ ہو اور آڑھتی ناجائز منافع خوری نہ کرے۔