• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

سائنسدان ہر طرح کے ’زکام‘ کی ایک ہی ویکسین تیار کرنے کے قریب

شائع October 19, 2019
ماہرین نے انفلوئنزا وائرس کے علاج کا نیا طریقہ دریافت کرلیا—فوٹو: میڈیکل نیوز ٹوڈے
ماہرین نے انفلوئنزا وائرس کے علاج کا نیا طریقہ دریافت کرلیا—فوٹو: میڈیکل نیوز ٹوڈے

عام طور پر ’نزلہ و زکام‘ کو بڑی بیماری نہیں سمجھا جاتا، تاہم ماہرین صحت کے مطابق بعض مرتبہ اس بیماری کو اہمیت نہ دینے اور اس کا درست اور بروقت علاج نہ کروانے پر سنگین مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

نزلہ و زکام عام طور پر ’انفلوئنزا‘ نامی وائرس سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہے۔

’انفلوئنزا‘ سے عام طور پر سب کو نزلہ و زکام ہوتا ہے، تاہم کئی افراد اس کی وجہ سے سانس، حلق کی نالیوں، پھیپھڑوں اور نظام تنفس کی بیماریوں کا شکار بھی ہوتے ہیں۔

’انفلوئنزا‘ کو وبائی زکام بھی کہا جاتا ہے اور یہ مون سون کے موسم میں پھیلنے والی عام بیماری ہے.

چونکہ یہ وائرس کھلی فضا میں موجود ہوتا ہے اس لئے ایک فرد سے دوسرے میں بآسانی منتقل ہوجاتا ہے. انفلوئنزا وائرس ہوا کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے اور ناک، گلے اور پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے. اس بیماری کی نشانیوں میں بہتی ہوئی ناک، جسم اور گلے میں شدید درد اور بخار شامل ہیں. اس وبائی مرض سے بچنے کے لئے اچھی غذا لینا چاہیے تاکہ جسم کی قوت مدافعت زیادہ مضبوط ہو جو اس وائرس کو ختم کرسکے.

اگرچہ دنیا بھر میں اس وقت بھی ’انفلوئنزا‘ یا نزلہ و زکام سے بچنے اور اس کے علاج کے لیے متعدد دوائیاں موجود ہیں، تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ماہرین صحت اس کے لیے ایک ایسی ویکسین تیار کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں جو ہر طرح کے نزلہ و زکام کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

سائنس جرنل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی ماؤنٹ سنائی یونیورسٹی کے ماہرین نے دیگر اداروں اور ہسپتالوں کے ماہرین کے تعاون سے ایک ایسا طریقہ کار دریافت کرلیا ہے جسے مستقبل میں ’انفلوئنزا‘ کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 2017 سے 6 درجن کے قریب رضاکاروں پر نئے طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ کیے اور انہیں امید ہوئی ہے کہ یہ نیا طریقہ کار ایک ایسی ویکسین تیار کرنے میں مدد دے سکتا ہے جو ’انفلوئنزا‘ وائرس سے ہونے والے ہر طرح کے نزلہ و زکام میں یکساں مفید ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وبائی بیماریاں اور حکومتی غیر سنجیدگی

ماہرین نے بتایا کہ نئے دریافت کیے گئے طریقہ کار پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اسے ایک ایسے ویکسین میں بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو دنیا بھر میں ہر طرح کے نزلہ و زکام کے لیے موزوں ہو۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے دریافت کیے گئے طریقہ کار پر کام کرکے اسے مزید بہتر بنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں نزلہ و زکام کے لیے عام معالج اینٹی بائیوٹک اور اینٹی وائرل دوائیاں دیتے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک میں انفلوئنزا سے بچاؤ کے لیے مختلف قسم کی دوائیاں دستیاب ہیں اور ہر طرح کے موسمی یا وبائی نزلہ زکام کے لیے بھی الگ الگ دوائیاں موجود ہیں۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ دریافت کیے گئے نئے طریقہ کار سے صرف ایک ہی قسم کی دوائی سے انفلوئنزا سے شروع ہونے والے ہر طرح کے نزلہ و زکام کا علاج ممکن ہو سکے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024