• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

شہباز شریف، نواز شریف کے ساتھ ملاقات سے ’گریزاں‘

شائع October 18, 2019
کچھ روز قبل ہی شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں قید اپنے بیٹے حمزہ شہباز سے ملاقات کی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز
کچھ روز قبل ہی شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں قید اپنے بیٹے حمزہ شہباز سے ملاقات کی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 31 اکتوبر کو ہونے والے ’آزادی مارچ‘ میں شرکت کے حوالے سے پارٹی کے قائد نواز شریف کی جانب سے اپنی رائے مسترد کیے جانے پر مبینہ طور پر برہم ہیں۔

جس کے باعث یہ قیاس آرائیاں جنم لے چکی ہیں کہ وہ قید میں موجود اپنے بھائی اور پارٹی قائد سے جلد ملاقات نہیں کرنا چاہتے۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف 'آزادی مارچ' کا اعلان کیا تھا اور ابتدائی طور پر اس مارچ کی تاریخ 27 اکتوبر رکھی گئی تھی، جسے بعد ازاں 31 اکتوبر کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف 10 اکتوبر کو نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ہونے والی اہم ملاقات میں کمر درد کی وجہ بتا کر شریک نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کو کامیاب بنایا جائے، نواز شریف کا شہباز شریف کو خط

اسی طرح انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے بھی یہ نہیں کہا تھا کہ وہ انہیں اپنے ٹھوکر نیاز بیگ ہیڈکوارٹرز میں (نواز شریف) سے ملاقات کی اجازت دیں۔

خیال رہے کہ نواز شریف گزشتہ جمعے سے چوہدری شوگر ملز کیس کے سلسلے میں نیب کی حراست میں ہیں۔

اس سلسلے میں ایک پارٹی ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے جے یو آئی (ف) کے ’آزادی مارچ‘ میں شرکت کے حوالے سے اپنے بھائی کی تجویز کو مکمل نظر انداز کیا جس کی وجہ سے شہباز شریف احتجاجاً نواز شریف سے ملاقات نہیں کررہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے آزادی مارچ میں شرکت پر ابہام دور کردیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ کمر درد کی شکایت کے باوجود کچھ روز قبل ہی شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں قید اپنے بیٹے حمزہ شہباز سے ملاقات کی تھی۔

خیال رہے کہ حمزہ شہباز بھی رمضان شوگر ملز کیس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عدالتی ریمانڈ پر ہیں اور خود بھی کئی پارٹی اجلاسوں کی صدارت کرچکے ہیں۔

اس ملاقات کے بعد 16 اکتوبر کو بھی سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ’ریڑھ کی ہڈی میں شدید‘ درد بتا کر آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

شہباز شریف مبینہ طور پر جے یو آئی (ف) کے اس احتجاج میں شرکت کے حق میں نہیں جسے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی پشت پناہی کرنے والی ملک کے طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تصور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں؛ نواز شریف کا خط، 'مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی ہدایات پر من وعن عمل کرے گی'

دوسری جانب نواز شریف نے شہباز شریف سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں کے خدشات کو رد کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ مولانا فضل الرحمٰن کے احتجاج میں شریک ہونے کی تیاری کریں، چاہے یہ احتجاج دھرنے کی صورت میں ہو یا ریلی، اس میں شریک ہوں۔

شہباز شریف کی جانب سے اپنے بڑے بھائی سے ملاقات سے گریز کرنے کے بارے میں جب مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف نے بدھ کو نواز شریف سے ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے لیے نیب کو خط لکھ دیا ہے'۔

دونوں بھائیوں کے مابین اختلاف کے تاثر کو رد کرتے ہوئے احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’جے یو آئی (ف)‘ کے مارچ کے حوالے سے دونوں بھائی ایک صفحے پر ہیں، شہباز شریف کی تجویز بھی کم و بیش نواز شریف کی تجویز سے ملتی جلتی ہی تھی‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024