• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مولانا کو جلسہ کرکے اسلام آباد سے واپس نہیں جانا چاہیے، حاصل بزنجو

شائع October 17, 2019
حاصل بزنجو کے مطابق حکومتی ردعمل پر ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوگی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حاصل بزنجو کے مطابق حکومتی ردعمل پر ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوگی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جلسہ کرکے اسلام آباد سے واپس نہیں جانا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے احتجاج کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں ہر ممکن تعاون کریں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ ’کوئی اسلام آباد میں بیٹھنے نہیں دے گا، اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی کارکنوں کو گرفتار کرلیا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومتی ردعمل سے ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوگی‘۔

حاصل بزنجو نے کہا کہ ’حکومت کی اہم وزارتوں میں کوئی بھی منتخب شخصیت موجود نہیں‘۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے 13 ماہ میں معیشت کو کہاں پہنچا دیا، اگر یہ حکومت رہتی ہے تو یہاں زندہ رہنا مشکل ہوجائے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ اس حکومت کو جانا چاہیے‘۔

سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’حکومت کے بعد حقیقی انتخابات کا انعقاد کرایا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہے۔

معیشت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ معاشی بحران عروج پر ہے، ایک بھی رپورٹ میں بہتر اشاریوں کو ذکر نہیں ملتا ہے۔

میر حاصل بزنجو نے اپنے دوست کا حوالہ دے کر کہا کہ کراچی پورٹ اپنی تاریخ میں اتنا خالی نہیں رہے، جتنا اس حکومت کے دور میں ہیں اور درآمدات اور برآمدات بند چکی ہیں۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران آزادی مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا تاکہ استعفے کے بعد کی صورت حال پر مذاکرات کیے جاسکیں’۔

مزید پڑھیں: استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 'آزادی مارچ' اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا جبکہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ 'یوم سیاہ' منائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے یوم سیاہ منائیں گے، اس روز ریلیاں نکالی جائیں گی، یوم سیاہ کے بعد کارکان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کریں گے۔

11 ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام آباد میں دھرنے کے اعلان سے متعلق کہا تھا کہ وہ اخلاقی اور سیاسی طور پر ان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے دھرنے میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024