پاکستان آئندہ برس فروری تک ایف اے ٹی ایف کی ‘گرے لسٹ‘ میں موجود رہے گا
اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے آئندہ برس فروری تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
ساتھ ہی ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے مکمل خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔
پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر قابو پانے سے متعلق پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو آئندہ 4 ماہ میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خاتمے سے متعلق مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کیلئے پاکستانی وفد پیرس میں موجود
واضح رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے جسے گزشتہ برس منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے میں غیر مطمئن اقدامات کی وجہ سے شامل کیا گیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اب پاکستان سے متعلق حتمی فیصلہ فروری 2020 میں کرے گا۔
تاہم ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق باضابطہ اعلان رواں برس 18 اکتوبر کو کیا جائے گا۔
اس حوالے سے جب مذکورہ خبر کی تصدیق کے لیے وزارت خزانہ کے ترجمان عمر حمید خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ’ یہ سچ نہیں ہے اور 18 اکتوبر سے پہلے کچھ نہیں کہا جاسکتا ‘۔
تاہم پیرس میں موجود نجی ٹی وی چینل آج ٹی وی کے نامہ نگار یونس خان نے بذریعہ فون ڈان کو تصدیق کی کہ ایف اے ٹی ایف نے اس حوالے سے دیگر تجاویز پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کو 4 ماہ کی اضافی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یونس خان نے کہا کہ ’میرے ذرائع نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق تصدیق کی اور اس حوالے سے باضابطہ بیان ایف اے ٹی ایف اجلاس کے آخری روز (جمعے) کو جاری کیا جائے گا‘۔
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی زیر قیادت پاکستانی وفد نے اجلاس کو بتایا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 20 تجاویز میں مثبت پیش رفت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پیش کرنے کیلئے عملدرآمد رپورٹ تیار
پیرس میں منعقد اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور مختلف پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اس حوالے سے سرکاری ردعمل کے لیے بارہا کوششوں کے باوجود وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے 6 روزہ اجلاس میں دہشت گردی اور جرائم سے منسلک مالیاتی نظام کو روکنے اور عالمی تحفظ اور سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
اس اجلاس میں 205 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوامِ متحدہ، عالمی بینک اور دیگر تنظیموں کے اراکین بھی شریک ہیں۔
اس سے قبل چین، ترکی اور ملائیشیا نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا تھا۔
6 روزہ اس اجلاس میں گزشتہ روز بھارت نے پاکستان کو اس درخواست پر بلیک لسٹ کرنے کی تجویز دی تھی کہ اسلام آباد نے حافظ سعید کو اپنے منجمد اکاؤنٹس سے فنڈز نکالنے کی اجازت دی ہے۔
تاہم ترکی، چین اور ملائیشیا کی توسیعی حمایت کی بنیاد پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے اور دیگر اقدامات پر عملدرآمد کے لیے مزید مہلت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
دریں اثنا پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے کو بھی حکومت کی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے، مزید براں فناشنل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور مالی ذرائع تک دہشت گردوں کی رسائی کے خاتمے سے متعلق کیے جانے والے اقدامات کو تسلیم کیا، تاہم ادارے نے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر مزید عملدرآمد پر زور دیا۔
خیال رہے کہ 36 ممالک پر مشتمل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے منشور کے مطابق کسی ملک کو بلیک لسٹ نہ کرنے کے لیے کم از کم 3 ممالک کی حمایت لازمی ہے۔
اگست 2019 میں ایشیا پیسیفک گروپ نے بھی تکنیکی خامیوں کی وجہ سے پاکستان کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ اسلام آباد پر ہر 3 ماہ بعد اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنا لازمی ہے۔
یہ خبر 16 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں