کالعدم لشکر طیبہ کے 4 رہنماؤں کی گرفتاری پر امریکا کا خیرمقدم
واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کی جانب سے کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کے 4 رہنماؤں کی گرفتاری کا خیرمقدم کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ ایسے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔
امریکا کی اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے کہا کہ ’ہم پاکستان کی جانب سے کالعدم لشکرِ طیبہ کے 4 رہنماؤں کی گرفتاری کا خیرمقدم کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’لشکرِ طیبہ کے ظالمانہ حملوں کا نشانہ بننے والے اب اِن افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی دیکھنے کے حقدار ہیں‘۔
علاوہ ازیں ایک ٹوئٹ میں ایلس ویلز نے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کا نام بھی ان افراد کی فہرست میں شامل کیا جنہیں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر امریکا سزا دینا چاہتا ہے۔
مزید پڑھیں: حافظ سعید و دیگر پر درج مقدمات کے اخراج کی درخواست سماعت کیلئے منظور
واضح رہے کہ گزشتہ روز سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں ایلس ویلز نے حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے عزم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جیسا کہ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنے مستقبل کی خاطر اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کی جانب سے استعمال ہونے سے روکنا چاہیے‘۔
ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 10 اکتوبر کو کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ کے 4 اہم رہنماؤں کو دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اعلان میں کہا گیا تھا کہ 4 رہنماؤں کی گرفتاری کے اقدام سے کالعدم تنظیم کی مکمل قیادت کا ٹرائل ہوگا۔
بعدازاں میڈیا رپورٹس میں چاروں رہنماؤں کی شناخت پروفیسر ظفر اقبال، یحییٰ عزیز، محمد اشرف اور عبدالسلام کے نام سے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے لشکر طیبہ کے سینئر کمانڈر کو عالمی دہشت گرد نامزد کردیا
اس کارروائی پر پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے لاہور میں صحافیوں کو بتایا کہ ’کالعدم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید قید میں ہیں اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے جرم میں ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں، اب اس کالعدم تنظیم کی پوری قیادت کا ٹرائل ہوگا‘۔
خیال رہے کہ مذکورہ گرفتاریوں کا اعلان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اہم اجلاس سے قبل کیا گیا، یہ تنظیم عالمی مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی کرتی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا 11 اکتوبر کو شروع ہونے والا اجلاس 15 اکتوبر تک جاری رہے گا جس میں دہشت گردوں کے لیے مالی معاونت روکنے میں پاکستان کی کوششوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کردیا تھا جنہیں دہشت گردی کے لیے معاونت کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
جس کے بعد سے پاکستان، دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات اٹھا چکا ہے جن کا جائزہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں لیا جائے گا۔
یہ خبر 14 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی