• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

'ایران-سعودی عرب مذاکرات کیلئے عمران خان کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں'

شائع October 12, 2019
ایرانی وزیرخارجہ نے انٹرویو میں پاکستان کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیا—فوٹو: پریس ٹی وی
ایرانی وزیرخارجہ نے انٹرویو میں پاکستان کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیا—فوٹو: پریس ٹی وی

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے انتظام کرنے کے لیے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سمیت ثالثوں کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ایران اور سعودی عرب کے مابین کشیدگی کم کرنے کے لیے اتوار کو تہران پہنچیں گے۔

ایران کے نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے ٹی آر ٹی ورلڈ کو ایک انٹرویو میں جواد ظریف کا کہنا تھا کہ 'ہم ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار ہیں، سعودی عرب ہمارا پڑوسی ہیں اور ہم یہاں مستقل طور پر اکٹھے رہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس سوائے ایک دوسرے سے بات کرنے کوئی راستہ نہیں اور ہم سعودی عرب کے ساتھ آیا براہ راست یا ثالث کے ذریعے بات کرنے کے لیے تیار ہیں'۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب، ایران کے درمیان جنگ عالمی معیشت کیلئے تباہ کن ہوگی، ولی عہد

دوران انٹرویو جب سن سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ تہران سے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کبھی کسی ثالثی کو مسترد نہیں کیا، ہمارے راستے ہمیشہ ثالثی کے لیے کھلے ہیں اور ہم ہمیشہ اپنے پڑوسی سعودی عرب کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے تیار ہیں'۔

اپنے انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ نے زور دیا کہ اگر سعودی عرب محفوظ ہونا چاہتا ہے تو اسے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اسلحہ خریدنا آپ کے لیے سیکیورٹی نہیں خریدے گا، اگر سعودی عرب محفوظ بننا چاہتا ہے تو سب سے بہتر طریقے یہ ہے کہ وہ یمن میں جنگ ختم کرے، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات شروع کرے اور امریکا پر بھروسہ نہ کرے'

جواد ظریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیے گئے ہرمز امن کی کوشش (ہوپ) کے امن منصوبے کا حوالہ دیتے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے 'خلیج فارس خطے میں تمام 8 ممالک کو مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں میں شامل ہونے کا' مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہمیں امید ہے کہ ہمارے پڑوسیوں کی جانب سے اس پر تبادلہ خیال اور اسے مزید افزودہ کیا جاسکتا'۔

دوران انٹرویو جواد ظریف نے کہا کہ 'ایسے حالات میں کہ جب سعودیوں نے ایران سے بات چیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگر وہ لوگوں علاقائی معاملات کو مذاکرات کی میز پر رکھتے ہیں نہ کہ لوگوں کو مارنے کے تو یقیناً اسلامی جمہوریہ ان کے ساتھ ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا سعودی عرب سے یمن میں جارحیت ختم کرنے کا مطالبہ

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے حصے کے طور پرمشرق وسطیٰ کی دو اہم ریاستوں ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ان دونوں ممالک کے دورے پر جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان اتوار کو تہران جائیں گے جہاں ان کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات شیڈول ہے جبکہ اس کے بعد وہ سعودی قیادت سے ملنے کے لیے ریاض روانہ ہوں گے۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں سعودی شہزادے نے انہیں ایران کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے میں مدد کا کہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024