• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بھارت کو فرانس سے پہلا رافیل طیارہ موصول

شائع October 8, 2019
بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کو فرانس میں ایک تقریب میں طیارہ دے دیا گیا—فوٹو:اے ایف پی
بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کو فرانس میں ایک تقریب میں طیارہ دے دیا گیا—فوٹو:اے ایف پی

فرانس نے 2016 میں 36 طیاروں کی خریداری کے لیے طے پانے والے معاہدے کے تحت پہلا رافیل طیارہ بھارت کے حوالے کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے فرانس کے تین روزہ دورے میں اپنے فرانسیسی ہم منصب فلورینس پارلے کے ہمراہ فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں واقع طیارے بنانے والی کمپنی ڈاسولٹ ایوی ایشن کی تقریب میں شرکت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رافیل طیارہ بھارتی وزیر دفاع کے حوالے کیا گیا جبکہ دونوں وزرا کے درمیان خطے کے سیکیورٹی کے معاملات اور دفاعی تعاون کے حوالے سے اجلاس بھی ہوا۔

مزید پڑھیں:رافیل معاہدے کی خفیہ دستاویزات 'چوری' ہوچکی ہیں، بھارتی حکومت

یاد رہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو رافیل طیاروں کی خریداری میں منظور نظر کمپنی کو نوازنے اور کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس معاملے کو خوب اچھالا تھا۔

بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے مذاکرات کا آغاز 2012 میں ہوا تھا جو 4 سال تک معطل رہا تھا تاہم 2014 میں مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد دوبارہ شروع کردیا تھا۔

ستمبر 2016 میں دونوں ممالک نے 8 ارب 80 کروڑ ڈالر کا مہنگا معاہدہ کیا تھا جس میں 36 رافیل طیاروں کی خریداری کے دستخط کیے گئے تھے جو طیاروں کی خریداری کا سب سے مہنگا معاہدہ تھا۔

بھارت کے اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر اور ان کے فرانسیسی ہم منصب جین ییوس لی ڈرائن نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا رافیل معاہدہ مودی حکومت لے ڈوبے گا؟

اس سے قبل 2015 میں مصر نے فرانس سے 24 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ قطر نے بھی اتنے ہی طیارے خریدے تھے۔

بھارت میں اس معاہدے کے حوالے سے اس وقت تنازع کھڑا ہوا تھا جب فرانس کے سابق صدر فرینکوئس ہولاندے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت نے معاہدے میں ایک سے زیادہ ‘آپشن’ نہیں رکھے تھے۔

دوسری جانب کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 36 طیاروں کی خریداری کے لیے 10 اپریل 2015 کوجب فرانس کا دورہ کیا تو انیل امبانی بھی ان کے ساتھ تھے۔

کانگریس کا کہنا تھا کہ انیل امبانی نے نریندر مودی کے فرانس جانے سے محض 13 دن پہلے 'ریلائنس ڈیفنس' کے نام سے ایک نئی کمپنی بنائی تاہم انیل امبانی اور ان کی کمپنی نے ان دعووں کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:بھارتی عدالت نے رافیل طیارہ کیس میں مودی حکومت کو کلین چٹ دے دی

بعد ازاں بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی مودی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

بھارتی حکومت نے رواں برس مارچ میں رافیل طیاروں کے معاہدے کے حوالے سے کہا تھا کہ معاہدے کی خفیہ دستاویزات چوری ہوگئی ہیں جس پر اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر اس معاملے کو اٹھایا تھا۔

بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نےرافیل طیاروں کے معاہدے کے خلاف کیس کی سماعت کی تھی جہاں اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو کہا تھا کہ اس معاہدے سے متعلق دستاویزات سامنے لانے والے 'آفیشل سیکریٹ ایکٹ' کے تحت مجرم ہیں اور وہ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024