• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کو اسلام آباد نہیں آئیں گے، وزیر داخلہ

شائع October 8, 2019
وزیر داخلہ کے مطابق عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں، جنہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
وزیر داخلہ کے مطابق عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں، جنہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کو اسلام آباد نہیں آئیں گے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کے ہمراہ وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے سہولت سینٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں دفعہ 144 لگی ہوئی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کو نہیں آئیں گے، وہ جن لوگوں کو لارہے ہیں وہ کس لیے لارہے ہیں؟

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں، جنہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے، حکومت نہ مدرسوں کو چھیڑ رہی نہ ان کا نصاب تبدیل کر رہی بلکہ صرف اس میں انگریزی، تاریخ و دیگر مضمون شامل کیے جارہے ہیں تاکہ طلبہ دیگر ملازمتیں بھی کرسکیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جب عمران خان آئے تھے تب حالات اور تھے اور آج حالات مختلف ہیں، حکومت وہ ہے جو سہولیات فراہم کرے اور ہم سہولیات دے رہے ہیں۔

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت عوام لے کر آئی ہے، جب تک پی ٹی آئی پر عوام کا اعتماد رہے گا کوئی مائی کا لعل انہیں نہیں نکال سکتا، جمہوریت میں ایک حکومت اور ایک اپوزیشن ہوتی ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ڈلیوری کرتی ہے جبکہ اپوزیشن تنقید کرتی ہے، جب تک لوگ یہ سمجھیں گے کہ حکومت کی سمت ٹھیک ہے اور کرپٹ نہیں ہے تو کسی کے کہنے پر یہ حکومت نہیں گرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا کے کسی بھی مدرسے کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی جارہی، میں سمجھتا ہوں کہ مولانا 27 تاریخ کو اسلام آباد نہیں آئیں گے۔

اس دوران ان سے پولیس کے عقوبت خانوں سے متعلق سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ پولیس کے عقوبت خانے صرف اسلام آباد میں نہیں بلکہ کسی جگہ بھی نہیں ملتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 21ویں صدی میں آگئے ہیں، عقوبت خانے کہیں بھی نہیں ہوں گے لیکن اگر ان کی نشاندہی ہوگئی تو کارروائی کی جائے گی اور اگر آپ کی نظر میں ایسا کوئی ٹارچر سیل ہے تو مجھے آگاہ کریں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام ہیں لیکن میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جرائم تو ہونے ہیں لیکن اللہ کرے ہم ایسا معاشرہ بن جائیں جہاں جرائم نہ ہو۔

ساتھ ہی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جب جرائم ہوتے ہیں تو اس کے بعد ردعمل دیکھیں جو آپ کو بتائے گا کہ کیسا ادارہ ہے لیکن اگر ردعمل درست نہ ہو تو بتائیں لیکن اگر کارروائی ٹھیک ہو تو شاباش دیں تاکہ مزید بہتری آئے۔

دوران گفتگو صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے لیے کوئی پیغام دے جائیں، جس پر وزیرداخلہ نے کہا کہ مولانا کو میرا سلام کہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے وژن کا ایک حصہ مکمل ہوا، زلفی بخاری

اس موقع پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں کہ آج وزیراعظم عمران خان کے وژن کا ایک حصہ مکمل ہوا، اس پر وزارت داخلہ، وزارت ہاؤسنگ، آئی جی اسلام آباد و دیگر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک سہولت سینٹر کھولا ہے اور میری گزارش ہے کہ انہیں دیگر علاقوں میں بھی لے جایا جائے جبکہ موبائل سینٹرز بھی قائم کیا جائے تاکہ لوگوں کو نظر آئے کہ بغیر پیسوں کے کس طرح کام ہوسکتے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سہولت سینٹر میں خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے وہ زمین کے مسئلے جو عدالت میں نہ ہو وہ یہاں لاکر بھی حل کروائے جاسکتے ہیں، اس پر پولیس فوری ایکشن لے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کے زمینی تنازع کے حل کے لیے ایک فاسٹ ٹریک تجویز کر رہے ہیں کہ ایک ماہ یا ڈیڑھ ماہ میں یہ زمینی تنازع حل ہو۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہاں آنے کے لیے کم وقت ملتا ہے، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ان کا پاکستان کی ہاؤسنگ مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو اور عمران خان کا گھروں کا خواب پورا ہو اور یہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہی کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024