• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

نیپال: ملازمہ کے ’ریپ‘ کا الزام، پارلیمنٹ کے اسپیکر گرفتار

شائع October 7, 2019
ملازمہ نے اسپیکر پر گھر میں گھس کر زبردستی کرنے کا الزام لگایا تھا —اسکرین شاٹ/ یوٹیوب/ کھٹمنڈو پوسٹ
ملازمہ نے اسپیکر پر گھر میں گھس کر زبردستی کرنے کا الزام لگایا تھا —اسکرین شاٹ/ یوٹیوب/ کھٹمنڈو پوسٹ

ہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں موجود جنوبی ایشیائی ملک نیپال کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کرشنا بہادر مہارا کی جانب سے ’ریپ‘ الزامات کے باعث عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک ہفتے بعد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

61 سالہ کرشنا بہادر مہارا پر پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کی ملازمہ نے نشہ کرنے کے بعد ’ریپ‘ کی کوشش کے الزامات لگائے تھے۔

متاثرہ خاتون کے مطابق کرشنا بہادر مہارا گزشتہ ماہ 29 ستمبر کو ان کے فلیٹ میں شراب پی کر گھس آئے اور پہلے انہیں شراب پینے پر مجبور کیا اور بعد ازاں ان کے مبینہ ریپ کرنے کی کوشش کی۔

خاتون کے مطابق جب انہوں نے کرشنا بہادر مہارا کو پولیس بلانے کی دھمکی دی تو وہ چلے گئے۔

ملازمہ نے پارلیمنٹ کے اسپیکر پر سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد کرشنا بہادر مہارا کو کئی افراد نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال: پارلیمنٹ کے اسپیکر ریپ الزام پر مستعفی

ملازمہ کی جانب سے ’ریپ‘ الزامات لگائے جانے کے بعد رواں ماہ یکم اکتوبر کو انہوں نے شفاف تحقیقات کے لیے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

کرشنا بہادر مہارا نے خاتون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔

پولیس نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ متاثرہ خاتون نے کرشنا بہادر مہارا کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروایا اس لیے کیس کی تفتیش شروع نہیں کی جا سکی۔

کرشنا بہادر مہارا نے یکم اکتوبر کو استعفیٰ دے دیا تھا—فوٹو: رائٹرز
کرشنا بہادر مہارا نے یکم اکتوبر کو استعفیٰ دے دیا تھا—فوٹو: رائٹرز

بعد ازاں خاتون کی جانب سے پولیس کو تحریری شکایت درج کروائے جانے کے بعد معاملے کی تحقیق شروع کی گئیں اور پولیس نے کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔

عدالت نے استعفیٰ دینے والے اسپیکر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جس کے بعد پولیس نے کرشنا بہادر مہارا کو گزشتہ شب کو اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا۔

’نیپال ٹائمز‘ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری کرشنا بہادر مہارا کی رہائش گاہ پر پہنچی اور انہیں اپنی گاڑی میں جیل منتقل کرنے کی کوشش کی لیکن سابق اسپیکر نے پولیس کی گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

سابق اسپیکر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر پولیس کے ساتھ گئے، اس موقع پر ان کی رہائش گاہ کے باہر ان کے حامی بھی موجود تھے۔

یہ پہلا موقع تھا کہ نیپال میں کسی اہم ترین سیاستدان و حکمران کو ’ریپ‘ کیس میں گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری سے ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم ہوگئی اور اب انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری کے موقع پر ان کے حامی بھی جمع ہوگئے—فوٹو: نیپال ٹائمز
کرشنا بہادر مہارا کی گرفتاری کے موقع پر ان کے حامی بھی جمع ہوگئے—فوٹو: نیپال ٹائمز

کرشنا بہادر مہارا نیپال میں 2000 کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران ماؤ نواز باغیوں کے رہنما تھے، تاہم انہوں نے 2006 میں خانہ جنگی کو ختم کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے۔

ماؤ نواز باغیوں اور نیپالی حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کرشنا بہادر مہارا نے باغیوں کے اتحادی گروپ کے سربراہ کا کردار ادا کیا تھا اور بعد ازاں اسی گروپ نے 2017 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تو انہیں کامیابی ہوئی۔

انتخابات میں کامیابی کے بعد کرنشا بہادر مہارا جہاں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے وہیں انہیں اسپیکر بھی منتخب کرلیا گیا، وہ حکمران جماعت نیپال کمیونسٹ پارٹی کے اہم ترین رہنما ہیں۔

کرشنا بہادر مہارا پر قومی دھارے میں شامل ہونے اور حکومت کا حصہ بننے کے بعد پہلی مرتبہ سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔

خاتون نے کرشنا بہادر مہارا پر زبردستی شراب پلانے کے الزامات بھی عائد کیے—فوٹو: نیپال سناچار
خاتون نے کرشنا بہادر مہارا پر زبردستی شراب پلانے کے الزامات بھی عائد کیے—فوٹو: نیپال سناچار

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024