امریکی صدارتی امیدوار کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار
امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار الزبتھ وارین نے مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں اور مواصلاتی نظام معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کردیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں سینیٹر الزبتھ وارین نے کہا کہ امریکا اور بھارت جمہوری اقدار کے شراکت دار ہیں، مجھے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کی معطلی اور دیگر پابندیوں پر تشویش ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے شہریوں کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
خیال رہے کہ امریکی سینیٹر، کشمیر کے بارے میں خدشات ظاہر کرنے والی دوسری بااثر امریکی سیاستدان ہیں۔
گزشتہ روز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹر کرس ہولین نے بتایا تھا کہ انہیں رواں ہفتے بھارت کے دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا مقبوضہ کشمیر پر عائد پابندیاں نرم کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ وہاں پر تاحال مواصلات کا نظام بھی معطل ہے۔
کریس ہولین نے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب وادی میں کرفیو اور مواصلات کا نظام معطل ہوئے تیسرا مہینہ شروع ہوگیا۔
واضح رہے امریکی سینیٹر کریس ہولین ان 50 کانگریس ممبران میں شامل ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں امن و امان اور بھارتی فوجیوں کے ظلم و ستم سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ستمبر میں امریکا نے بھارت پر زور دیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر لگائی گئی پابندیاں فوری طور پر نرم کی جائیں اور اس کے ساتھ ہی امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا اعادہ بھی کیا گیا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلیٰ عہدیدار برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ’ہم پابندیاں ختم کرنے اور حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے حوالے سے فوری اقدام دیکھنے کے لیے پُرامید ہیں‘۔
مزید پڑھیں: بھارتی پراپیگنڈے پر سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کے وفد کو پاکستان کی بریفنگ
علاوہ ازیں اگست میں امریکی خاتون کانگریس رکن الحان عمر نے مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کم کرنے اور فوری طور پر مواصلاتی رابطے بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔