• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پشاور: ڈاکٹروں، پیرامیڈیکس کی ہڑتال 10 ویں روز میں داخل

شائع October 6, 2019
ہڑتال کے باعث صوبے میں قائم 15 سو صحت کے مراکز غیر فعال ہیں—فوٹو: شہباز بٹ
ہڑتال کے باعث صوبے میں قائم 15 سو صحت کے مراکز غیر فعال ہیں—فوٹو: شہباز بٹ

خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت کے مجوزہ بل کے خلاف ڈاکٹروں، نرس اور پیرامیڈیکس اسٹاف کی ہڑتال 10 ویں روز میں داخل ہوگئی۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) نے زیر حراست ممبران کی رہائی کے بدلے میں ہڑتال ختم کرنے کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: پشاور میں ڈاکٹروں کا احتجاج، پولیس کی کارروائی، متعدد افراد زخمی

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ جب تک حکومت ریجنل اینڈ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ 2019 (آر ڈی ایچ اے) کو کالعدم قرار نہیں دے گی اس وقت تک ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔

ڈاکٹروں، نرس اور پیرامیڈیکس کی نمائندہ تنظیم گرینڈ ہیلتھ الائنس نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر وہ ہڑتال ختم کردیں تو حکومت آر ڈی ایچ اے پر عملدرآمد شروع کردے گی۔

واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے کم از کم 16 ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو مشروط عبوری ضمانت دے دی تھی۔

عدالت نے اس یقینی دہانی پر رہائی دی کہ وہ ڈیوٹی اوقات کار کے دوران احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے اور اچھے رویہ کا مظاہرہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بائیکاٹ میں توسیع کر رہے ہیں، ڈاکٹروں کا اعلان

واضح رہے کہ ہڑتال کے باعث صوبے میں قائم 15 سو صحت کے مراکز غیر فعال ہیں لیکن شعبہ ہنگامی طبی امداد فعال ہے۔

اس ضمن میں جی ایچ اے کے رہنما ڈاکٹر سلیم یوسفزئی نے بتایا کہ زچہ و بچہ، کینسر، امراض قلب سمیت اہم نوعیت کے امراض اور آئی سی یو، سی سی یو اور ہنگامی طبی امداد میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس اپنی ذمہ دارایاں ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے کسی جانی نقصان کا اندیشہ نہیں کیونکہ آؤٹ پیشنٹ کو سروس فراہم نہیں کی جارہی جو کسی ایمرجنسی تکلیف میں نہیں آتا۔

ڈاکٹر سلیم یوسفزئی نے بتایا کہ مردان کے سینٹرل جیل میں زیر حراست ممبران بھوک ہڑتال پر ہیں کیونکہ ان میں سے ایک کو اپنے خالو کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہائی کورٹ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے تصدیق کی کہ ہم کسی پرتشدد واقعات میں ملوث نہیں، حکومت ہمارے خلاف املاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی، ہمارے ممبران معصوم ہیں اور انہیں رہا کیا جائے‘۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ریجنل و ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 میں اپوزیشن اراکین کی تجاویز بھی شامل کرلیں تاہم ایوان میں حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں بھی قانون کو منظور کرلیا۔

قانون کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے اہم نکات:-

• ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائے گی۔

• وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مجاز ہوں گے۔

• ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق، صوبائی حکومت کی جانب سے معالی معاونت ہوگی۔

• طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت خود کرے گی۔

• نئی بھرتیوں میں ڈاکٹر سول سرونٹ نہیں کہلائیں گے۔

• صوبائی حکومت قوائد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی۔

• ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔

• اتھارٹی کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی وزیرصحت ہوں گے۔

• تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے۔

• وزیر اعلیٰ اسکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کے لیے ناموں کی منظوری دیں گے۔

قبل ازیں وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے اسمبلی میں خطاب میں کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل کی منظوری کے بعد میرے اختیارات ختم ہو جائیں گے اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر کے ہسپتالوں کو بااحتیار بنا رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کی جانب یہ انقلابی قدم ہے جس کے تحت ہسپتالوں کو سالانہ ون لائن بجٹ دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر ہشام خان کا کہنا تھا کہ سیاسی مداخلت کے خاتمے سے ہی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024