وزیراعظم سے طالبان وفد نے کوئی ملاقات نہیں کی، معاون خصوصی کی وضاحت
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے پاکستان آنے والے افغان طالبان کی عمران خان سے ملاقات کی خبروں کی تردید کردی۔
خیال رہے کہ کچھ ذرائع ابلاغ کے اداروں کی جانب سے اس طرح کی خبریں نشر و شائع کی گئی تھیں کہ ملابرادر کی سربراہی میں افغان وفد نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی۔
تاہم اس معاملے پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات نے وضاحت کردی۔
مزید پڑھیں: شاہد خاقان کی خواہش تھی انہیں گرفتارکیا جائے، فردوس عاشق اعوان
سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان سیاسی کمیشن کے وفد کے ساتھ گزشتہ روز مذاکرات کا انعقاد مفاہمتی عمل کے لیے نیک شگون ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ عمل اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے مثبت ماحول پیدا کرنے میں گراں قدر کردار ادا کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ طالبان کے وفد کی وزیرخارجہ سے ملاقات اسی سلسلے کی کڑی تھی، امید ہے کہ اس سے جلد مثبت نتائج حاصل ہوں گے، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعظم سے طالبان وفد کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
فردوس عاشق اعوان نے لکھا کہ اس حوالے سے نشر و شائع ہونے والی خبروں میں صداقت نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ملابرادر کی قیادت میں افغان طالبان کا 12 رکنی وفد پاکستان پہنچا تھا، جہاں جمعرات کو انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستانی وفد سے ملاقات کی تھی۔
طالبان وفد کے دیگر 11 افراد میں ملا فاضل اخوند، محمد نبی عمری، عبدالحق و ثیق، خیر اللہ خیرخواہ، امیر خان متقی مطیع الحق خالص، عبدالسلام حنیفی، ضیا الرحمٰن مدنی، شہاب الدین دلاور اور سید رسول حلیم شامل تھے۔
دفتر خارجہ میں وفد کی آمد کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے استقبال کیا تھا جبکہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے دوران خطے کی صورتحال اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق
اس ملاقات میں انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور دفتر خارجہ کے دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں۔
بعد ازاں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ملاقات میں افغان طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے میزبانی اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی اور دونوں فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔