بجلی کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے کا اضافہ
اسلام آباد: حکومت نے بجلی کی ترسیل سے وابستہ کمپنیوں (پاور سیکٹرز) کے لیے 125 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے بجلی کی قیمت میں مجموعی طور پر 2 روپے 50 پیسے کا اضافہ کردیا۔
واضح رہے کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا جب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ رواں ماہ پہلی سہ ماہی کا اجلاس متوقع ہے۔
مزیدپڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ’300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے علاوہ تمام صارف پر اضافی 30 پیسے فی یونٹ کی منظوری دی‘۔
دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اگست میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 66 پیسے فی یونٹ کی منظوری دی۔
نیپرا کے مذکورہ فیصلے سے پاور سیکٹرز سے اضافی ریونیو 23 ارب روپے حاصل ہوسکے گا۔
نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے نیپرا کی ٹیم دن اور رات مصروف عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
اس ضمن میں سیکریٹری پاور سیکٹر عرفان علی اور جوائنٹ سیکریٹری زرغم اسحٰق خان نے پاور ڈیژون کی سمری پر لیے جانے والے فیصلوں سے متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ ’بجلی کے ٹیرف میں اضافے سے مجموعی طور پر معاشی اثر تقریباً 100 ارب روپے ہوگا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیرف میں اضافے کا مقصد آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالر کا ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت شرائط کو پورا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنڈ مشن کی جانب سے رواں ماہ پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 55 پیسے اضافہ منظور
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی حکومت نے ایک سال کے عرصے کے دوران 53 ارب روپے کے اضافی ریونیو کے لیے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی تمام تقسیم کار کمپنیز کے لیے بجلی کے فی یونٹ میں 53 پیسے کا اضافہ کردیا تھا۔
گزشتہ دنوں بجلی کی قیمت میں کیے جانے والے اضافے کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوا اور یہ اگلے سال 30 ستمبر تک برقرار رہے گا، تاہم بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا یہ اطلاق 300 یونٹس ماہانہ سے کم استعمال کرنے والے صارفین اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔
اس سے قبل کہ 5 ستمبر کو نیپرا نے کے الیکٹرک کے علاوہ تمام بجلی کی ترسیل سے وابستہ کمپنیوں کو جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 78 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی تھی۔
مزیدپڑھیں: ‘بجلی کی لوڈشیڈنگ میں تقسیم کار کمپنی ذمہ دار ہے‘
اس ضمن میں ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ صارفین کا بوجھ 5 ارب روپے تک کم ہوسکتا تھا اگر پیداواری کمپنیاں فرنس آئل کے بجائے ایل این جی پر انحصار یا دیگر موثر پاور پلانٹس کا استعمال کرتیں۔