ایس ای سی پی نے 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئے
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سالانہ گوشواروں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر دیے۔
ایس ای سی پی سے جاری اعلامیے کے مطابق ان غیر منافع بخش اداروں کے لائسنس کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت معطل کیے گئے جو تمام کمپنیوں کو اپنے اکاؤنٹس اور سالانہ گوشواروں کی تفصیلات پہلی سہ ماہی (جولائی سے ستمبر) میں فراہم کرنے کے لیے پابند کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متعدد غیر منافع بخش ادارے رجسٹریشن کے بعد سے اب تک غیر فعال تھے۔
اعلامیے کے مطابق ایس ای سی پی کی جانب سے لائسنس منسوخ ہونے پر یہ کمپنیاں خود رضاکارانہ طور پر قانونی طریقہ کار اپنائیں گی۔
مزید پڑھیں: 300 سے زائد غیر منافع بخش ’اداروں‘ کے لائسنس منسوخ
ایس ای سی پی کے مطابق قانون کی دفعہ 42 کے تحت لائسنس یافتہ اداروں کے ذمے کسی بھی قسم کے اثاثہ جات اور واجبات نہ ہونے کی صورت میں یہ غیر منافع بخش اداروں کے کمپنیز ایکٹ 2017 کی دفعہ 43 کے تحت اپنی رجسٹریشن کی منسوخی کے لیے درخواست دیں گے۔
یاد رہے کہ ایس ای سی پی نے رواں برس اگست میں 13 غیر منافع بخش اداروں کے لائسنس منسوخ کر دیے تھے جس کے بعد رجسٹرڈ کمپنیوں کی فہرست سے اخراج کا سامنا کرنے والی این پی اوز کی تعداد 303 ہوگئی تھی۔
ایس ای سی پی کے سینئر حکام کا کہنا تھا کہ فہرست سے اخراج کیا جانا معمول کی کارروائی ہے اور اس کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سمیت عالمی اعتراضات سے کوئی تعلق نہیں۔
ایس ای سی پی میں ایک ہزار سے زائد این پی اوز رجسٹرڈ ہیں جن میں 303 کا متعدد وجوہات کی بنا پر فہرست سے اخراج کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سمیت کئی اداروں کا ان کی انتظامیہ نے فہرست سے اخراج کر دیا ہے'۔