مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کو نومبر تک موخر کرنا چاہتی ہے، احسن اقبال
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علما اسلام (ف) سے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے مشاورت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ مارچ کو موثر بنانے کی خاطر تاریخ میں تاخیر کی تجویز دی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ انتقامی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے اپنے قائد، دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی اور پاکستان کو آزاد، منصفانہ انتخابات کی طرف لے جانے اور اس حکومت سے نجات کے لیے باقاعدہ طور پر مہم کا آغاز کرے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان مسلم لیگ (ن) ہر اس مہم کی حمایت کرے گی جو اس حکومت گرانے کے لیے لائی جائے گی اور اسی جذبے کے تحت ہم آزادی مارچ میں تعاون کا اعلان کرچکے ہیں'۔
احسن اقبال نے کہا کہ 'آج ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے وہ کمیٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرے گی اور جمعیت علما اسلام کے ساتھ مشاورت کرکے جیسا کہ طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد جے یو آئی ایف اور مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کی تاریخ پر مشاوت کریں گے تو ہم اس مشاورت کا آغاز کریں گے'۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد لاک ڈاؤن کیلئے جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت حاصل
انہوں نے کہا کہ 'ہماری پارٹی میں تقریباً یہ اتفاق رائے تھی کہ ہمیں اس کو نومبر تک موخر کرنا چاہیے، واضح اکثریت کا یہ خیال تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پوری طرح موبلائز کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ہم نے ڈویژنل کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو اس کام کو تیز کریں گی'۔
احسن اقبال نے کہا کہ 'ہم اب جے یو آئی ایف کے ساتھ مشاورت کا آغاز کریں گے اور سینٹرل کمیٹی میں ایک رائے یہ بھی تھی کہ ہم جے یو آئی ایف کو تجویز دیں کہ فوری طور پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس میں کوشش یہ کی جائے کہ دیگر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ہم اس سے بھرپور پر کامیاب کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کمیٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی اور جے یو آئی ایف کے ساتھ مل کر حتمی تاریخ طے کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی' ۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پولیو اور ڈینگی پھیل رہا ہے اور یہ حکومت بے بس ہے اور کوئی حکمت عملی نہیں ہے، خاص کر پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو ختم کیا گیا یہی فیصلہ بنیاد بنا ہے کیونکہ انہی اداروں نے اسپرے کرنا تھا اور ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے کام کرنا تھا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'پنجاب ڈینگی زدہ ہوگیا وہ ڈینگی مچھر کا بھی شکار ہے اور سیاسی ڈینگی کا بھی نشانہ بنا ہوا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے جیسے پشاور کو کھنڈر کا شہر بنایا اب پنجاب کو کھنڈر کا صوبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسی طرح پورے ملک میں اقتصادی منصوبے تھے وہ واپسی پر جارہے اور سی پیک پر عمل درآمد سست اور نہ ہونے کے برابر ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمٰن کی دعوت پر مریم نواز اے پی سی میں شریک ہوں گی
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 'میں ذمہ داری سے کہنا چاہتا ہوں کہ سی پیک کا انفراسٹرکچر زیادہ تر 2018 تک مکمل ہوگیا تھا اور 2019-20 سے صنعتی زونز پر کام شروع کرنا تھا جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملتا لیکن اس حکومت نے پچھلے ایک سال کے اندر صنعتی زونز کے حوالے سے صفر کارکردگی دکھائی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک ان کا انفراسٹرکچر مکمل نہیں ہوسکا، 2019 میں انفراسٹرکچر مکمل کرکے 2020 میں کارخانے اور صنعتیں لگانے کا قدم اٹھانا تھا لیکن مجھے نہیں لگتا ہے کہ 2022 تک بھی وہاں کارخانے لگا سکیں گے ایک دو صنعتوں کے علاوہ کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا'۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے دیگر منصوبوں کو بھی روک بیک کیا جا رہا ہے، سیالکوٹ-لاہور موٹر وے التوا کا شکار ہے جس کو پچھلے سال بن جانا چاہیے تھا، ہاکلہ سے ڈیرہ غازی خان تک سی پیک کا مغربی روٹ دسمبر 2018 میں مکمل ہوجانا تھا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ 2020 تک بھی اس کو مکمل کرپائیں گے کیونکہ ان تمام منصوبوں کی فنڈنگ انہوں نے روک دی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ملتان-سکھر موٹر وے ہمارا فلیگ شپ منصوبہ تھا، چین نے بڑی محبت اور بڑے جذبے کے ساتھ اس منصوبے کو بنایا چونکہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے ہاتھوں اس منصوبے کی بنیاد رکھی تھی لیکن افسوس کی بات ہے اس منصوبے کو باقاعدہ افتتاح کرنے کو بھی گوارا نہیں کیا'۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'یہ دوست ملک کے پیار اور خلوص کی توہین ہے'۔
مسلم لیگ (ن) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا اور بھارت کے تمام اقدامات کی مذمت کی گئی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑنے ہونے کے جذبے کا اعادہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کسی بھی سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر ایک ہیں اور جب تک کشمیریوں کو ان کا حق نہیں ملتا ہم قدم سے قدم ملا کر ان کے ساتھ ساتھ جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے بدقسمتی سے بھارت کے اقدام کے بعد 50 دن ضائع کیے اور سفارتی حوالے سے بدترین ناکامی ہوئی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق میں بدترین سفارتی ناکامی کا سامنا کیا جہاں صرف 16 ووٹ حاصل نہیں کرپائے جس سے وہاں قرار داد پیش کی جاتی جبکہ قوم کو ٹویٹ میں 58 ممالک کی حمایت کی خوش خبری سنائی گئی۔
حکومت کو سفارتی ناکامی کا شکار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس سے یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ یہ حکومت سوشل میڈیا کے ذریعے حکمرانی کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور عملی اقدامات کرنے کی صلاحیت سے یک سر محروم ہے۔