• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

افغان صدارتی انتخاب، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم

شائع September 29, 2019
ملک بھر میں 4 ہزار 900 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے—فوٹو: اے پی
ملک بھر میں 4 ہزار 900 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے—فوٹو: اے پی

افغان انتخابی عمل میں فراڈ، انتخابی مہم پر حملوں اور طالبان کی دھمکیوں کے زیر اثر صدارتی انتخاب میں ماضی کے مقابلے میں ووٹ ڈالنے والوں کی شرح انتہائی کم رہی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز صدارتی انتخاب 2019 کے پہلے مرحلے کا عمل مکمل ہوا جس میں آئندہ 5 برسوں کے لیے صدر کا انتخاب ہونا تھا۔

مزیدپڑھیں: خوف کے سائے میں افغان صدارتی انتخاب

صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر اشرف غنی اور ملک کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان مقابلہ ہے۔

جنگ زدہ افغانستان 3 کروڑ 50 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والا ملک ہے جہاں 96 لاکھ لوگوں رائے دہندگان کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہوئے جبکہ ملک بھر میں 4 ہزار 900 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔

اس ضمن میں افغانستان کے الیکشن کمیشن نے ابتدائی اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں قائم نصف پولنگ اسٹیشنز سے موصول ہونے والے شماریات سے معلوم ہوتا ہے کہ محض 11 لاکھ افراد نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ٹرن آؤٹ کا تناسب یہ ہی رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ 25 فیصد سے بھی کم لوگوں نے ووٹ ڈالے جو گزشتہ تینوں صدارتی انتخاب کے مقابلے میں سب سے کم ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کا صدارتی انتخاب غیر معینہ مدت تک ملتوی

اس ضمن میں بتایا کہ ’2014 کے صدارتی انتخاب میں مجموعی طور پر ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 50 فیصد رہا تھا‘۔

دوسری جانب افغان حکام نے صدارتی انتخاب کے انعقاد کو طالبان کی شکست قرار دیا کیونکہ طالبان کوئی بڑا حملہ نہیں کرسکے۔

علاوہ ازیں افغانستان انالسٹ نیٹ ورک کے مطابق انتخابی عمل کے دوران ملک بھر میں 400 سے زائد حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

طالبان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 531 حملے کیے جبکہ وزارت داخلہ نے بتایا کہ ’دشمنوں‘ نے 68 پرتشدد کارروائیاں کیں۔

اگرچہ حکام نے بتایا کہ صدارتی انتخاب میں مختلف حملوں میں 5 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے تاہم ماضی میں ایسی مثال ملتی ہے جس میں حکام نے انتخاب کے دن ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کو ظاہر نہیں کیا تھا بعدازاں جب حقائق منظر عام پر آئے تو حملوں اور ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ تھیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں انتخابات کا دوسرا دن، دہشتگردی کے واقعات میں 12 افراد ہلاک

واضح رہے کہ جنگ زدہ افغانستان میں طالبان کے حملوں کے خطرات کے باوجود صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز مقررہ وقت پر ہوا جو 2 گھنٹے کی توسیع کے بعد شام 7 بجے تک بلاتعطل جاری رہا تھا۔

دوسری جانب کابل، جلال آباد اور قندھار سمیت دیگر علاقوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم 2 افراد کے ہلاک اور 27 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024