• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’دنیا ساتھ ہو یا نہ ہو، ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں جو ایک جہاد ہے‘

شائع September 29, 2019 اپ ڈیٹ September 30, 2019
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا — فوٹو:عمران خان انسٹاگرام
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا — فوٹو:عمران خان انسٹاگرام
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے امریکا سے وطن واپسی پر ایئرپورٹ پر ہی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ ہو یا نہ ہو لیکن پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ رہے گی، یہ ایک جہاد ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی بہترین نمائندگی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر احسن انداز سے اُجاگر کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان وطن واپس پہنچے تو پارٹی کارکنان نے ان کا شان دار استقبال کیا۔

وزیراعظم پر گل پاشی کی گئی جبکہ ان کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے، اس موقع پر کابینہ اراکین اور پارٹی رہنماؤں سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مزید پڑھیں: ’اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر 1992ورلڈکپ کی طرح ہمیشہ یاد رہے گی‘

ایئرپورٹ پر پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے کی ہمت دینے کے لیے دعا کرنے پر میں پوری قوم بالخصوص اہلیہ بشریٰ بی بی کا مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ ہو یا نہ ہو لیکن پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ ہیں، یہ ایک جہاد ہے، ہم ان کے ساتھ اس لیے کھڑے ہیں کیونکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اچھا وقت بھی آتا ہے اور برا وقت بھی آتا ہے، برے وقت میں مایوس نہیں ہونا کیونکہ کشمیر کے لوگ آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں عمران خان کے خطاب پر ناقدین کی واہ واہ

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں تب تک کشمیر کے لوگ اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے اور وہ ایک دن اپنی آزادی جیتیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ میں کشمیریوں کا سفیر ہوں، پوری دنیا کے سامنے ہر فورم پر اس مودی اور اس کی فاشسٹ حکومت کو بے نقاب کروں گا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ جو لوگ میرے ساتھ گزشتہ 20 سالوں سے موجود ہیں ان سب کو ایک چیز سمجھائی ہے کہ کوشش انسان کی ہوتی ہے، کامیابی اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے سفیر ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے سفیر ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی کابینہ کے ممبران، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و کارکنان کی بڑی تعداد وزیراعظم کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پہنچی جبکہ اہم شاہراہوں پر استقبالیہ بینرز بھی آویزاں کیے گئے تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں امت مسلمہ اور مظلوموں کی آواز بن کر انہوں نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں، کارکنان اور کابینہ اراکین کو وزیراعظم کا استقبال کرنے کی دعوت دی تھی۔

وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد وطن واپسی کے لیے سعودی ایئرلائنز کی کمرشل پرواز کے ذریعے نیویارک سے جدہ پہنچے جہاں مختصر قیام کے بعد وطن روانہ ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا سے پاکستان واپسی کے دوران ان کے طیارے میں پیدا ہونے والی فنی خرابی کے باعث پرواز کو واپس نیویارک بھیج دیا گیا تھا جہاں انہوں نے کچھ وقت گزارا اور پھر دوبارہ جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سعودی حکومت کی جانب سے دیے گئے طیارے میں سفر کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ نیویارک کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے علاوہ دیگر بڑے فورمز پر مقبوضہ جموں و کشمیر کا معاملہ دنیا کے سامنے موثر انداز میں اٹھایا۔

انہوں نے مختلف ممالک کے سربراہان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران عالمی برادری کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے کچھ غلط کیا تو ہم آخر دم تک لڑیں گے اور اس کے نتائج سوچ سے کہیں زیادہ خطرناک ہوں گے۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لیے آئین کے آرٹیکل 370 اور35 اے کی منسوخی کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نافذ کرفیو، سیاسی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاری، موبائل، انٹرنیٹ سروس کی معطلی پر پاکستان بھر میں مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور بھارتی حکومت کی بھرپور مذمت کی گئی۔

پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی مظالم پر مختلف شہروں اور آزاد کشمیر میں بھی احتجاج کررہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024