حافظ سعید کو بینک اکاؤنٹس کے استعمال کی اجازت دینا قانونی عمل ہے، امریکا
امریکا نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو ان کے منجمد اکاؤنٹس سے رقم نکالنے کی اجازت دینے کے اقوام متحدہ کے فیصلے پر اعتراض نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اجازت ایک قانونی عمل ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سینکشنز کمیٹی نے پاکستان کو کہا تھا کہ وہ حافظ سعید کو اپنے ذاتی اخرابات کے لیے منجمد بینک اکاؤنٹس سے رقم نکالنے کی اجازت دے۔
تاہم اس فیصلے کو عوامی سطح پر گزشتہ ہفتے ہی لایا گیا جبکہ امریکا کا اس حوالے سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔
جمعہ کے روز نیویارک میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے امریکا کی سیکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے کہا تھا کہ ’یہ اجازت قانونی دائرہ کار میں ہے‘۔
مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کےسربراہ حافظ سعید کو نماز کی امامت سے روک دیا گیا
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ یہ درحقیقت ایک مثبت قدم ہے، اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں نامزد افراد کے اہل خانہ کے لیے ان کے بینک اکاؤنٹس استعمال کرنے کی اجازت دینا متعلقہ ممالک کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ حافظ سعید کے اہل خانہ نے ان کے بینک اکاؤنٹس سے ماہانہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے اپنے ذاتی اخراجات کے لیے نکالنے کی درخواست کی تھی۔
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ گزارشات ہونا شفافیت اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی کلیدی ضرورت کی تکمیل کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی گرفتاری پر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل سامنے آگیا
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے امریکا کی قائم مقام سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا تھا کہ ‘ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔
ادھر اقوام متحدہ کی جانب سے دی جانے والی اجازت پر بھارت نے ایک مرتبہ واویلہ مچایا اور عالمی فورم کے اس فیصلے کی کھل کر مخالفت بھی کی۔
خیال رہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نہ صرف اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے بلکہ امریکا کے محکہ خزانہ نے بھی انہیں خصوصی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے جبکہ ان کی گرفتار پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: حافظ سعید گوجرانوالہ سے گرفتار، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اقوام متحدہ سے اسی طرح کی گزارشات حاجی محمد اشرف اور ظفر اقبال نامی شخص بھی کر چکے ہیں اور انہیں بھی رقوم نکلوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے تھے۔
واضح رہے کہ عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے والے افراد کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 1452 بینک اکاؤنٹس کے استعمال کی اجازت دیتی ہے۔
یہ خبر 29 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی