ٹرمپ کیخلاف مواخذہ: یوکرین میں امریکی نمائندہ خصوصی مستعفی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے اعلان کے ساتھ ہی یوکرین میں امریکی نمائندہ خصوصی کرت واکر نے استعفیٰ دے دیا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔
مزیدپڑھیں: امریکا سے توقع ہے ٹرمپ-پیوٹن کی گفتگو شائع نہیں ہوگی، روس
ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے مابین گفتگو کی ٹرانسکریٹ منظر عام پرآنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
اس ضمن میں تازہ پیش رفت کے بارے میں خبررساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ خفیہ اطلاع دینے والے نے کرت واکر کا نام ظاہر کیا جنہوں نے امریکی صدر کے مطالبات کو یوکرینی صدر کے ہاتھوں ٹھیک طرح سے سرانجام پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے مواخذے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا، کرت واکر کو اگلے ہفتے کانگریس کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم اس سے قبل ہی انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کو حکم دیا ہے کہ وہ کریوین اور گواہان کے بیانات سے متعلق تمام دستاویزات پیش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان
کانگریس کی تین کمیٹیوں نے مائیک پومپیو کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔
ڈیموکریٹس کی جانب سے کہا گیا کہ ’اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے متعدد حکام کو براہ راست علم تھا کہ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے یوکرین کی حکومت سے مدد حاصل کرنے کے لیے کوشاں تھے‘۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ’کمیٹی کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں کہ امریکی صدر نے قومی سلامتی کو کس حد تک نقصان پہنچایا‘۔
واضح رہے کہ کیمٹی جائزہ لے گی کہ امریکی انتخابات 2020 میں یوکرین کو مداخلت کرنے پر کتنا دباؤ ڈالا گیا اور کانگریس کی جانب سے فراہم کردہ سیکورٹی تعاون کو روکتے ہوئے امریکی صدر نے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی کتنی مدد کی؟۔
مزیدپڑھیں: ٹرمپ رے ٹرمپ، تیری کونسی کل سیدھی؟
گزشتہ روز روس نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکی انتظامیہ دونوں ممالک (امریکا اور روس) کے صدور کی ذاتی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع نہیں کرے گی جس طرح انہوں نے یوکرین کے ساتھ کیا۔
وسی صدر کے پریس سیکرٹری ڈمیٹری پیسکوف نے کہا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے تعلقات میں ایسا کچھ نہیں ہوگا جو پہلے سے ہی کئی مشکلات سے دوچار ہیں‘۔
واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان دونوں صدور کو سینیٹ نے مواخذے کی بنیاد پر برطرف کردیا تھا۔
نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف انکوائری کو 'وچ ہنٹ گاربیج' (الزام تراشی پر مبنی مہم) قرار دیا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس سے ان کے 2020 کے انتخابات میں مدد ملے گی۔
مزیدپڑھیں: امریکی انتخابات کے دوران فیس بک کو روسی کمپنی نے اشتہارات دیے
نینسی پیلوسی نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ٹرمپ کے بطور صدر اقدامات سے ذلت آمیز حقائق سامنے آئے جس میں صدارتی حلف کی خلاف ورزی اور قومی سلامتی سے دھوکا شامل ہے'۔