• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پشاور: او پی ڈیز کے بائیکاٹ میں توسیع، 26 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج

شائع September 28, 2019
پولیس کے مطابق 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے—فوٹو: شہباز بٹ
پولیس کے مطابق 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے—فوٹو: شہباز بٹ

خبیرپختونخوا (کے پی) حکومت کی جانب سے اسمبلی سے منظور کردہ بل کے خلاف لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) میں احتجاج کرنے والے 26 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا جبکہ گرفتار ڈاکٹروں کو جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس نے گزشتہ روز 13 ڈاکٹروں کو گرفتار کیا تھا جنہیں پشاور سے مردان جیل منتقل کردیا گیا۔

کپیٹل سٹی پولیس پشاور نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی، کار سرکار میں مداخلت، املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری اہلکاروں پر حملہ و مزاحمت، ضرر رسانی اور بلوہ کی دفعات 148، 149، 186، 188، 337، 353، 427 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کر لیا اس کے علاوہ روڈ بلاک کرنے پر بھی الگ ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔

ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ تھانہ خان رازق شہید کے ایس ایچ او محمد نور کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں:پشاور میں ڈاکٹروں کا احتجاج، پولیس کی کارروائی، متعدد افراد زخمی

ایف آئی آر میں پولیس نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں نے ہسپتال کے پر امن ماحول کو تباہ کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایک لیڈی اے ایس اۤئی کانسٹیبل اور ایک رپورٹر زخمی ہوا، مجموعی طور 15 میڈیکل اسٹاف اور 8 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد 13 ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔

بائیکاٹ میں توسیع کر رہے ہیں، ڈاکٹروں کا اعلان

ڈاکٹروں نے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال اور مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج کو مزید تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ او پی ڈی، سرکاری ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینک میں سے جاری بائیکاٹ کو مزید وسیع کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو یکم اکتوبر کی ڈیڈلائن دے رہے ہیں۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) کے ایگزیکٹیو رکن ڈاکٹر امیر تاج کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے 5 مطالبات نہیں مانے گئے تو ڈاکٹر ایمرجنسی سمیت صوبے بھر میں مکمل طور پر ہڑتال کریں گے۔

ڈاکٹروں نے پولیس سے تصادم کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

ایس ایس پی آپریشنز ظہور بابر آفریدی کا کہنا تھا کہ 'قانون سب کے لیے برابر ہے، متعلقہ قوانین کے تحت اس معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'ویڈیو کے ذریعے دیگر مظاہرین کی شناخت کی جارہی ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈاکٹروں صوبائی حکومت کے مجوزہ ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے خلاف احتجاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں جمع ہورہے تھے کہ اسی دوران پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا تھا اور آنسو گیس بھی استعمال کیا تھا۔

پولیس کی کارروائی سے ڈاکٹروں اور ایک خاتون رپورٹر سمیت پیرامیڈیکل اسٹاف کے کم ازکم 10 ارکان زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈے اے) کے ترجمان ڈاکٹر اظہار کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں وائی ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر زبیر بھی شامل ہیں اس کے علاوہ پولیس کے تشدد سے صدر ڈاکٹر رضوان کنڈی کے بازوں پر بھی زخم آئے ہیں۔ ڈاکٹر اظہار نے دعویٰ کیا کہ پیرامیڈکس اور خواتین نرسز سمیت 15 زائد مظاہرین کو گرفتار کر لا گیا ہے۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 میں اپوزیشن اراکین کی تجاویز بھی شامل کرلیں تاہم ایوان میں حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں بھی قانون کو منظور کرلیا۔

قانون کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سے شدید احتجاج کیا گیا۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے اہم نکات:-

• ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائے گی۔

• وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مجاز ہوں گے۔

• ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق، صوبائی حکومت کی جانب سے معالی معاونت ہوگی۔

• طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت خود کرے گی۔

• نئی بھرتیوں میں ڈاکٹر سول سرونٹ نہیں کہلائیں گے۔

• صوبائی حکومت قوائد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی۔

• ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔

• اتھارٹی کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی وزیرصحت ہوں گے۔

• تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے۔

• وزیر اعلیٰ اسکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کے لیے ناموں کی منظوری دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024