• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سعودی عرب نے آن لائن سیاحتی ویزا کی سہولت متعارف کرادی

شائع September 28, 2019
آن لائن ویزا کا عمل انتہائی آسان رکھا گیا ہے—اسکرین شاٹ
آن لائن ویزا کا عمل انتہائی آسان رکھا گیا ہے—اسکرین شاٹ

گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اہم ترین اسلامی ملک سعودی عرب نے تاریخ میں پہلی بار سیاحتی ویزا جاری کرنے کا اعلان کردیا۔

سعودی عرب کی جانب سے سیاحتی ویزا جاری کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ سعودی عرب کی تیل کی کمائی میں مسلسل کمی آرہی ہے اور حکومت تیل کی کمائی پر انحصار کم کرنے کے لیے سیاحت اور انٹرٹینمنٹ سمیت دیگر متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

جہاں سعودی حکومت نے سیاحتی ویزوں کے اجراء کا اعلان کیا تھا، وہیں غیر ملکی خواتین کے عبایا پہننے کے شرط کو بھی ختم کردیا تھا۔

اور اب سعودی عرب نے دنیا بھر کے 49 ممالک کے آن لائن سیاحتی ویزا کی سہولت متعارف کرادی۔

آن لائن ویزا سہولت حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ کے مطابق شمالی امریکا، یورپ و ایشیا کے 49 ممالک آن لائن ویزا کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست میں کوئی بھی افریقی ملک شامل نہیں اور نہ ہی مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کا کوئی ملک شامل ہے۔

غیر ملکی سیاح خواتین کو عبایا پہننے کی شرط سے آزاد کیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی
غیر ملکی سیاح خواتین کو عبایا پہننے کی شرط سے آزاد کیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ویب سائٹ میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ جن اہم ترین ممالک کا نام فہرست میں شامل نہیں انہیں ویزا جاری کیا جائے گا یا نہیں، تاہم یہ واضح ہے کہ جن ممالک کا نام فہرست میں شامل نہیں وہ آن لائن ویزا کی سہولت حاصل نہیں کر سکیں گے۔

آن لائن ویزا کی سہولت کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ میں ’پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، مصر، فلسطین و بنگلادیش سمیت دیگر اہم ترین اسلامی ممالک کا نام بھی شامل نہیں۔

آن لائن ویزا کی ویب سائٹ پر آبادی کے لیے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت کا نام بھی شامل نہیں اور نہ ہی افریقا اور مشرق وسطیٰ کے کسی دوسرے ملک کا نام شامل ہے۔

آن لائن ویزا کی سہولت حاصل کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ یورپی ممالک شامل ہیں، فہرست میں 38 یورپی ملک جب کہ شمالی امریکا سے محض 2 ممالک امریکا اور کینیڈا شامل ہیں۔

فہرست میں ایشیا سے چین، بشمول ہانگ کانگ، مکاؤ و تائیوان، ملائیشیا، سنگاپور، جاپان، جنوبی کوریا، برونائی اور قازقستان شامل ہیں۔

آن لائن ویزا کی سہولت حاصل کرنے والے ممالک میں بحر اوقیانوس کے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا نام بھی شامل ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ 49 ممالک کے افراد گھر بیٹھے محض چند منٹ میں آن لائن ویزا کی درخواست دے سکتے ہیں۔

سعودی عرب نے القدیہ نامی انٹرٹینمنٹ و اسپورٹس سٹی بھی تعمیر کرنے پر کام شروع کردیا ہے—فوٹو: عربین بزنس
سعودی عرب نے القدیہ نامی انٹرٹینمنٹ و اسپورٹس سٹی بھی تعمیر کرنے پر کام شروع کردیا ہے—فوٹو: عربین بزنس

آن لائن درخواست دینے کا عمل انتہائی آسان رکھا گیا ہے، جس کے تحت صارف کو صرف پاسپورٹ اور آن لائن رقم جمع کرانے سمیت اپنا ای میل دینا پڑے گا۔

ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ ممالک کے کسی بھی شہری کو پاسپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کے بعد محض آن لائن ویزا فیس جمع کرانی پڑے گی، جس کے بعد اسے کچھ ہی دن میں ای میل کے ذریعے ویزا سے متعلق معلومات فراہم کی جائے گی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے آن لائن ویزا کی سہولت کے دوسرے مرحلے میں پاکستان، ترکی، مصر و انڈونیشیا سمیت دیگر مسلم ممالک کو بھی شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں سیاحت کی اجازت، خواتین کیلئے عبایا کی شرط ختم

سعودی حکومت کی جانب سے سیاحت کی اجازت دیے جانے سے وہاں سالانہ 10 کروڑ سیاحوں کی آمد کا امکان ہے اور اس منصوبے سے وہاں 10 لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔

سیاحت کے لیے دروازے کھولنے سے سعودی عرب کو آنے والے چند سال میں کم سے کم 5 لاکھ کمروں پر مشتمل پرتعیش ہوٹلوں کی ضرورت پڑے گی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سیاحت کے آغاز کے بعد مختلف حصوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

سعودی حکومت پہلے ہی ’نیوم‘ نامی سیاحتی شہر بنانے میں مصروف ہے، ساتھ ہی حکومت ’القدیہ‘ نامی انٹرٹینمنٹ و اسپورٹس شہر بنانے میں بھی مصروف ہے۔

علاوہ ازیں سعودی حکومت نے بحیرہ احمر کے کنارے موجود 50 جزیروں پر پُرتعیش ریزورٹس بنانے کا اعلان بھی کر چکی ہے اور ان منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔

خواتین سیاحوں کے لباس میں نرمی کے اقدام پر سعودی حکومت کی تعریف کی جا رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
خواتین سیاحوں کے لباس میں نرمی کے اقدام پر سعودی حکومت کی تعریف کی جا رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024