دہشت گردی صرف ایک ملک کا نہیں، پوری دنیا کا مسئلہ ہے، نریندر مودی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردی کو دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور اس کے خلاف پوری دنیا کو مل کر لڑنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی گفتگو کا تمام تر محور بھارت میں ان کی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات تھے۔
مزید پڑھیں: بھوٹان میں بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ، 2 پائلٹ ہلاک
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کو پلاسٹک سے پاک کرنے کی مہم چلا رہے ہیں اور آئندہ 5 سال کے دوران 15 کروڑ لوگوں کو پانی کی سپلائی سے جوڑنے جا رہے ہیں جبکہ اسی عرصے میں دور دراز گاؤں اور دیہاتوں میں سوا لاکھ کلومیٹر سے زائد سڑکیں بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 تک غریبوں کے لیے مزید 2 کروڑ گھر بنائیں گے جبکہ 2025 تک بھارت کو ٹی بی سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حیران کن طور پر بھارتی وزیر اعظم کی تقریر میں خطے میں سیکیورٹی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا اور انہوں نے اپنی روایات کے برعکس اس خطاب میں پاکستان کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج ہے، اس کے خلاف پوری دنیا کا ایک ہونا بہت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا مقبوضہ کشمیر پر عائد پابندیاں نرم کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ
بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر دہشت گردی سے دنیا تقسیم ہوتی ہے تو اس سے اقوام متحدہ کے قیام کی بنیاد پر فرق پڑے گا لہٰذا ہمیں انسانیت کی خاطر دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر انہوں نے گلوبل وارمنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب نئی تباہی سامنے آرہی ہیں اور ہم دنیا بھر میں نت نئے طریقوں سے اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں، گلوبل وارمنگ میں بھارت کا کردار بہت کم ہے لیکن اس میں کمی کے لیے بھارت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔
مودی نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے سبب مختلف شعبہ ہائے زندگی پر اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ایسے میں ایک منقسم دنیا سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہو گا اور ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
مودی کی تقریر کے دوران احتجاج
ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھارتی وزیر اعظم کے خطاب کے موقع پر اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر امریکا میں مقیم پاکستانی، سکھ اور کشمیری کمیونٹی نے احتجاج کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس مسئلے کے حل کا مطالبہ کیا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال
خیال رہے کہ 5 اگست کو نریندر مودی کی حکومت نے بھارتی آئین میں کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اس کے الحاق کا اعلان کیا تھا۔
اس اقدام کے تناظر میں کشمیری عوام کے احتجاج کے ردِ عمل کے پیش نظر بھارتی حکومت نے تقریباً ڈیڑھ لاکھ اضافی سیکیورٹی اہلکار وادی میں بھیج کر کچھ علاقوں میں کرفیو اور کہیں لاک ڈاؤن کیا تھا۔
مقبوضہ وادی میں نقل و حرکت پر پابندی کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ، مواصلاتی روابط اور ٹیلی فون لائنز بھی منقطع کردی تھیں۔
اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
تقریباً ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے وادی میں پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم کشمیری نوجوان مزاحمت جاری رکھتے ہوئے روزانہ احتجاج بھی کرتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر نہ صرف مقامی اور بین الاقوامی تنظیمیں بلکہ متعدد ممالک کے رہنما بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں