اسلام آباد: یونیورسٹی کی عمارت سے گر کر طالبہ جاں بحق، ساتھیوں کا احتجاج
اسلام آباد: بحریہ یونیورسٹی میں چوتھی منزل سے طالبہ کے گر کر جاں بحق ہونے پر جامعہ کے طلبہ و طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔
دوران احتجاج طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے زیرتعمیر عمارت کو استعمال کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
طلبہ نے مطالبہ کیا کہ اس زیرتعمیر عمارت کو بند کیا جائے اور ساتھی طالبہ کے گر کر جاں بحق ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
مزید پڑھیں: بحریہ یونیورسٹی سے متنازع نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پولیس اور ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ بحریہ یونیورسٹی کی چوتھی منزل سے گر کر ایک نوجوان خاتون جاں بحق ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 سالہ حلیمہ امین بحریہ یونیورسٹی میں بیچلرز کے دوسرے سیمسٹر کی طالبہ تھی اور وہ اس نئے یونیورسٹی بلاک کی چوتھی منزل سے گریں جس کا تعمیراتی کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا تھا۔
ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سمیت یونیورسٹی اسٹاف کی جانب سے دوپہر میں حلیمہ امیر کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں لایا گیا، اس وقت وہ بے ہوش تھیں لیکن انہیں ریڑھ کی ہڈی سمیت متعدد فریکچرز آئے تھے۔
عملے کے مطابق انہیں نگرانی میں رکھ کر علاج مہیا کیا گیا تھا لیکن وہ تقریباً ساڑھے 4 بجے کے قریب انتقال کرگئیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بعد میں لڑکی کی لاش کو وہ لوگ ہسپتال سے لے گئے جو انہیں پمز لائے تھے۔
دوسری جانب مارگلہ پولیس کا کہنا تھا کہ انہیں اس واقعے کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب خاتون کو ہسپتال پہنچایا گیا، پولیس کے بقول انہیں یہ بتایا گیا کہ خاتون اس وقت عمارت سے گریں جب وہ سیلفی لے رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: بحریہ کالج کی طالبات کو امتحان کے دوران ہراساں کرنے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے جائے وقوع کے معائنے کے لیے پولیس کو رسائی دینے سے انکار کردیا گیا تھا اور پولیس کو کہا گیا کہ یونیورسٹی خود دیکھے گی کہ کیا ہوا ہے اس کے بعد پولیس کو آگاہ کردے گی اور اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی جمع کروادے گی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ طالبہ کے اہل خانہ کی جانب سے اب تک کسی قسم کی قانونی کارروائی کے لیے رابطہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پولیس کو شکایت درج کروائی گئی تو پوسٹ مارٹم سمیت دیگر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں