ملک بھر میں ڈینگی کے 12 ہزار کیسز کی تصدیق
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں اب تک ڈینگی کے 12 ہزار 500 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جس میں سے نصف پوٹھوہار خطے میں رپورٹ ہوئے۔
چیئرمین خالد حسین مگسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت خدمات کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر صحت نے بتایا کہ رواں سال خطے میں ڈینگی کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرناک ملک بنگلہ دیش ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈینگی پر قابو پانے کے لیے انتظامات کرلیے ہیں لیکن حقیقت یہ کہ محکمہ صحت کو اس وقت ہوش آیا جب صورتحال بگڑ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، راولپنڈی ڈینگی سے بری طرح متاثر
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی ہدایت پر میں نے ڈینگی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کرنے شروع کیے جس میں راولپنڈی کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گزشتہ 3 روز سے ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تاہم آئندہ 4 سے 5 روز میں اس تعداد میں کمی ہونا شروع ہوجائے گی۔
اس موقع پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈاکٹر عاصم رؤف نے ایک دوا واپس منگوانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گولی میں 'رینیڈیٹائن‘ جز ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں بنانے اور فروخت کرنے سے روکتے ہوئے واپس منگوالیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں رواں سال کے دوران ڈینگی کیسز کی تعداد 9 ہزار تک جاپہنچی
انہوں نے بتایا کہ یہ احکامات امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اس بات کا انتباہ موصول ہونے پر جاری کیے گئے کہ یہ دوا کینسر کا باعث بن رہی ہے جس کے بعد کمپنی نے اسے واپس منگوانا شروع کردیا۔
اجلاس کے دوران رکنِ قومی اسمبلی نثار احمد چیمہ نے اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہسپتالوں میں غیر میعاری ادویات فراہم کی جارہی ہیں اور یہی کام پارلیمنٹ لاجز میں قائم ڈسپنسری میں ہورہا ہے، میری تجویز ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں‘۔
یہ خبر 27 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔