• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

شائع September 26, 2019
جسٹس گلزار عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین ججز میں سے ایک ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
جسٹس گلزار عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین ججز میں سے ایک ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں جسٹس مشیر عالم نے جسٹس گلزار احمد سے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز، سینئر وکلا اور قانونی افسران سمیت عدالت عظمیٰ کا اسٹاف اور دیگر لوگ موجود تھے۔

مزید پڑھیں: تمام ادارے خراب ہوچکے، ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے، جسٹس گلزار

واضح رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرے کے ادئیگی کے لیے بیرون ملک جانے کی وجہ سے جسٹس گلزار احمد نے ان کا عہدہ سنبھالا اور وہ ان کی واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس رہیں گے۔

یاد رہے کہ جسٹس گلزار احمد کا شمار سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ججز میں ہوتا ہے اور وہ اگلے چیف جسٹس بھی ہوں گے۔

20 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بعد سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کا عہدہ جسٹس گلزار احمد سنبھالیں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک ریٹائر ہوجائیں گے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ جسٹس گلزار احمد کے سخت ریمارکس کئی مرتبہ خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

گزشتہ روز بھی انہوں نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ ملازمین کی بھرتیوں کا طریقہ کار ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، ملک کے تمام ادارے خراب ہوچکے ہیں، پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا تھا کہ جہاں 10 لوگوں کی ضرورت ہے، وہاں 5 سو بھرتی کر لیے جاتے ہیں جبکہ جہاں 5 سو ملازمین کی ضرورت ہو تو وہاں 2 لوگ بھی نہیں ہوتے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے تھے کہ سیاسی بھرتیوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کابینہ سے سیاسی بھرتیوں کی توثیق بھی کروالی جاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024