• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایران ملوث ہے، برطانیہ

شائع September 23, 2019
برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن کے مطابق ایران کے اس حملے میں ملوث ہونے کے خدشات بہت زیادہ ہیں — فائل فوٹو/اے پی
برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن کے مطابق ایران کے اس حملے میں ملوث ہونے کے خدشات بہت زیادہ ہیں — فائل فوٹو/اے پی

برطانوی وزیراعظم بورس جونسن کے مطابق برطانیہ کا ماننا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ایران ہے، امریکا اور دیگر یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ رد عمل کے لیے کام کریں گے۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری حال ہی میں امریکا اور سعودی عرب نے ایران پر عائد کی تھی۔

دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران، خطے اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، سعودی عرب

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بورس جونسن نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں اجلاس کے لیے جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں کو بتایا کہ 'ایران کے اس حملے میں ملوث ہونے کے خدشات بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے برطانیہ اسے ذمہ دار ٹھہراتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم امریکا کے دوست ممالک اور یورپی دوستوں کے ساتھ مل کر رد عمل کی تیاری کرنے کے لیے کام کریں گے اور خلیج میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کریں گے'۔

برطانیہ کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حوثیوں کا دعویٰ غیر معقول ہے کیونکہ ان کے پاس ایسی ٹیکنالوجی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا امریکی الزام مسترد، جنگ کیلئے تیار ہیں، ایران

فوجی کارروائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں بورس جونسن کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی سعودی عرب کے دفاع کے لیے پیشکش کو دیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم سے امریکا یا سعودی عرب نے کردار ادا کرنے کا کہا تو ہم اس پر غور کریں گے کہ یہ کس طرح کارآمد ہوسکتا ہے'۔

بورس جونسن کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ایران کے اقدامات کے حوالے سے بحث کریں گے اور دوہری شہریت والے ایرانیوں کی رہائی کے حوالے سے بھی بات کریں گے جو ان کے مطابق 'غیر قانونی' ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024