برصغیر کی تاریخی دستاویزات کو ڈیجیٹل کرنے کا آغاز
مغل دور سے ملنے والے 5 لاکھ دستاویزات میں سے پنجاب کے محکمہ آرکائیوز نے 27 ہزار فائلوں کا انتخاب کرتے ہوئے انہیں ڈیجیٹل کرنے کے کام کا آغاز کردیا۔
اس کام کے لیے محکمے نے خصوصی 4 اسکینرز بھی منگوالیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرکائیوز ڈائریکٹر عباس چغتائی کا کہنا تھا کہ 'سست روی کے شکار پنجاب کے محکمہ آرکائیوز کے بیش قیمت ریکارڈ کے تحفظ اور اس کی عوام تک دستیابی کے لیے اس کو ڈیجیٹل کرنے اور جدت دینے کے کام میں تیزی لائی گئی ہے'۔
مزید پڑھیں: قلعہ روہیتاس – برصغیر کے شیر کی میراث
ان کے مطابق سیکریٹری آرکائیوز کی درخواست پر کمیٹی نے حال ہی میں منصوبے کی لاگت ایک کروڑ روپے مختص کی جس کی وجہ سے 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اس منظور شدہ لاگت کم ہوگئی جبکہ کام کی نوعیت میں بھی کوئی کمی نہیں کی گئی، منصوبے کو پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) مکمل کرے گی، جس کے لیے فنڈز کو مختص کردیا گیا ہے۔
ڈیجیٹائزیشن منصوبے کے تحت متعدد کام مکمل کرلیے گئے ہیں، جس میں 27 ہزار فائلوں کا انتخاب، 100 سے زائد ابتدائی شرائط پر مشتمل رپورٹ، ڈیجیٹل کوڈنگ کے قواعد اور 6 ہزار پیجز کا اسکین ٹیسٹ بھی شامل ہے۔
برٹش پنجاب میں فیئر اور کمیونکیشن نیٹ ورک سمیت متعدد موضوع پر تحقیقی کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے، منصوبے کی ویب سائٹ فعال ہے اور اس میں تمام ضروری معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزادیءِ ہند ایکٹ 1947 اپنے اندر کیا 'کھلے راز' چھپائے ہوئے ہے؟
منتخب کی گئیں 27 ہزار فائلوں میں 86-1849 تک کے نو آبادیاتی دور کے لاہور ریزیڈینسی، ستلج حدود، ہوم جنرل ڈپارٹمنٹ، ریونیو ڈپارٹمنٹ، جوڈیشل ڈپارٹمنٹ، پولیٹیکل ڈپارٹمنٹ، بغاوتی ٹیلی گرام اور ایجنسیوں کا ریکارڈ شامل جبکہ مزید چھانٹی کا کام جاری ہے۔
ابتدائی شرائط پر مشتمل رپورٹ تحفظ کا مرکزی حصہ ہے، اب تک 1858 – 1857 تک کے بغاوتی ٹیلی گرام کے ریکارڈ سے ایسی 103 رپورٹس مکمل کی جاچکی ہیں۔
اسی طرح 2 ہزار فائلوں کا کیٹلاگ بنانے کا کام بھی مکمل ہوچکا ہے اور اس وقت ایجنسی ریکارڈز کا کیٹلاگ بنانے کا کام جاری ہے۔
ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پی آئی ٹی بی سے اس کام کے لیے 4 اسکینرز وصول کیے گئے ہیں تاہم انہیں درجہ حرارت کے کم ہونے کے بعد سول سیکرٹریٹ میں نصب کیا جائے گا جس کے بعد دیگر ضروری کام مکمل کیا جائے گا اور منصوبے کا افتتاح جلد کردیا جائے گا۔