• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

‘کراچی کے نام نہاد دوستوں نے سیوریج لائن بلاک کی‘

شائع September 22, 2019
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچرا اٹھانا بنیادی طور پر ڈی ایم سیز کا کام ہے —فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچرا اٹھانا بنیادی طور پر ڈی ایم سیز کا کام ہے —فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ’کراچی کے نام نہاد دوستوں‘ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے سیوریج کی لائنز ’بلاک‘ کردیں تاکہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کو ناکام کیا جاسکے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’مہم کے دوسرے روز ملیر 15 کے علاقے میں 24 قطر کی سیوریج لائن میں سے بھاری پتھر نکالے گئے تاکہ گندے پانی کا نکاس پوری طرح بحال ہوسکے۔

مزید پڑھیں: 'وفاقی حکومت نے کراچی کو کچرے سے پاک کرنے کا بیڑا اٹھا لیا'

اس ضمن میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کلین مائی کراچی مہم کا جائزہ لیا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل صوبائی حکومت نے کراچی میں 30 روزہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ صفائی مہم کو متاثر کرنے کی نیت سے سیوریج لائنز میں بھاری پتھر ڈالے گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لائنز بلاک ہونے کی صورت میں سیوریج کا پانی شاہراہ فیصل سمیت ملیر اور قائد آباد میں پھیل جانے کا امکان تھا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ کراچی اور کراچی کے رہائشیوں کے دشمن ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے کچرا اٹھانے کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

جاری اعلامیے کے مطابق صفائی مہم کا جائزہ لینے کے لیے سید مراد علی شاہ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی، وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی اور دیگر موجود تھے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کے پہلے روز 7 ہزار 152 ٹن کچرا اٹھایا گیا۔

واضح رہے کہ 28 اگست کو ٹھٹہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے معاملے پر مختلف جماعتوں کی جانب سے سیاست کی جاری ہے جبکہ کچرا اٹھانا ڈسٹرکٹ میونسپل کارپویشنز ( ڈی ایم سیز) کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے 3 سال پہلے سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ تشکیل دیا تھا جبکہ کچرا اٹھانا بنیادی طور پر ڈی ایم سیز کا کام ہے، یہ میئر، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کا کام نہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ کچرا اٹھانے کی ذمہ داری ڈی ایم سیز کی تھی تاہم وہ پھر بھی کراچی کو صاف کرکے دکھائیں گے۔

صفائی مہم: مصطفیٰ کمال اور وسیم اختر آمنے سامنے

خیال رہے کہ 26 اگست کو سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے شہر کی صفائی 3 ماہ کے اندر کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے لیے میئر کراچی وسیم اختر سے خصوصی اختیارات مانگے گئے تھے جبکہ ساتھ ساتھ انہوں نے کراچی کی صفائی کے لیے 3 نکاتی حل بھی پیش کیا تھا۔

بعد ازاں میئر کراچی وسیم اختر نے مذکورہ پیشکش کو قبول کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو خصوصی اختیارات دے دیئے تھے اور انہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج تعینات کردیا تھا جبکہ اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: سیاست چمکانے کا الزام، میئرکراچی نے مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے میں ہی معطل کردیا

نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ضلع شرقی، غربی، کورنگی اور وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین اور یوسی چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ اب میں چارج لینے آرہا ہوں۔

بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کو دیے گئے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے خصوصی اختیارات 24 گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیے تھے۔

علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے کے اندر ’پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج‘ کے عہدے سے معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 22, 2019 07:54pm
کل اتفاق سے بلاول ہائوس کے اطراف سے جانا ہوا، سیکیورٹی تو نظر آہی رہی تھی مگر صفائی بھی تھی، اسی طرح درختوں کی کانٹ چھانٹ بھی کی گئی تھی۔ بارش میں معمولی ٹوٹی سڑک کی اچھی طرح مرمت کردی گئی تھی، واپسی پر دیکھا کہ سڑک پر درجنوں کچرے کے بالکل نئے ڈبے پڑے ہوئے ہیں وہ بھی تھوڑے تھوڑے فاصلے پر۔ دل خوش ہوا کہ سولڈ ویسٹ والوں نے کام شروع کردیا ہے۔ آج پھر شریں کالونی اور کیماڑی کی جانب جانا ہوا تو وہاں بہت ہی برا حال تھا، کیماڑی بھر میں کچرا جمع ، تمام کی تمام سڑکیں ٹوٹی ہوئی، اسی طرح شریں جناح کالونی کے نالے ٹوٹے ہوئے اور مٹی سے بھرے ہوئے ہیں، بارش میں خراب ہونے والی سڑک کے گڑھوں کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا تھا، کلفٹن کے بڑے اسپتال سے بلاول چورنگی آتے ہوئے نالا ٹوٹا ہوا اور کچرے سے بھرا ہوا ہے، اس میں اب تک بارش کا پانی جمع ہیں۔ دوسری جانب کل رکھے ہوئے سارے کے سارے ڈبے آج غائب تھے، کاش وزیراعلیٰ ایک بار بغیر بتائے بلاول ہائوس سے براستہ شیریں جناح کالونی ہوتے ہوئے کیماڑی کی مسان روڈ اور اندرونی سڑکوں پر سے گزریں پھر ڈی سی کو صفائی و تعمیر کے لیے ایک ماہ کی وارننگ دے دیں۔ ہمارا کام ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024