مولانا فضل الرحمٰن نے گرفتاری والا کام کیا تو گرفتار کریں گے، وزیر داخلہ
کوئٹہ: وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکاڈ کراسکتے ہیں لیکن اگر مولانا نے لانگ مارچ اور دھرنے کے دوران گرفتاری والا کام کیا تو انہیں گرفتار کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز احمد شاہ نے کوئٹہ میں امن وامان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب اور میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ڈیل کی افواہیں غلط ہیں، کوئی ڈیل نہیں ہورہی اور نہ حکومت کو پتہ ہے۔
مزید پڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن کشمیر کے نام پر لاکھوں کی لسی پی گئے'
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس نیب میں ہے اور اس بارے میں نیب کو پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے، حکومت کا اس سلسلے میں کام نہیں۔
اس موقع پر انہوں نے اسمگلنگ کو ملکی معیشت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ سے ملکی معیشت کو سالانہ 20ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے، اسمگلنگ کو روکنا ہوگا کیونکہ ملک کی موجودہ خراب معاشی صورتحال میں ایک اہم کردار اسمگلنگ کا بھی ہے۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا کہ طورخم بارڈر دونوں ممالک کے عوام کے بہتری کے لیے 24گھنٹے کھول دی ہے تاکہ تاجروں کو کوئی مشکل نہ ہو اور وہ آزادانہ اپنا تجارت کرسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے وسائل کو دیکھ کر پاک افغان چمن بارڈر کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اور اگر ممکن ہوا تو چمن بارڈر پر بھی ایسا کام شروع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا فضل الرحمٰن کے احتجاج کی ’اخلاقی‘ حمایت کا فیصلہ
مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے لانگ مارچ اور دھرنے کے اعلان کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان ملکی حالات کو مدنظر رکھ کر احتجاج کا فیصلہ واپس لے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیری عوام پر بہت ظلم و ستم ہورہا ہے، لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور مسلسل کرفیو نافذ ہے، لوگوں تک روٹی اور دوائیاں نہیں پہنچ رہی، مولانا فضل الرحمان خود کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ کشمیری کس کرب سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس سب کے باوجود بھی مولانا فضل الرحمان احتجاج کرنا چاہیں تو آئین و قانون کے مطابق احتجاج کریں، وہ اسلام آباد کے لاک ڈاؤن کا شوق پورا کر لیں، کچھ نہیں ہوگا، وہ پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکاڈ کراسکتے ہیں، انہیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا لیکن قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
تاہم وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن نے گرفتاری والا کام کیا تو گرفتار کریں تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ مولانا دھرنانہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی حکومت کے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کون ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری سے کچھ نہیں ہوگا، جو غلط کام کرتا ہے وہ قانون کو جواب دہ ہے، نیب اپنا کام آزادانہ کررہا ہے اور جس کسی نے بھی ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اسے حساب دینا ہوگا کیونکہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ پر کام شروع ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں کیمرے نصب کررہے ہیں تاکہ امن و امان کی ماحول میں بہتری ہو۔
ملک میں امن و امان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جرائم و دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر قانون کے مطابق کام ہورہا ہے، عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون نافذ کرنے والوں کی کارکردگی قابل تحسین ہے، سیکیورٹی اداروں نے امن و امان میں بہتری لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے جس کی بدولت امن عامہ کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جس نے غلط کیا وہ گرفتار ہوگا، وزیر داخلہ
انہوں نے کہا کہ میرا کوئٹہ کے دورے کا مقصد بھی یہی تھا کہ کوئٹہ خود جاکرحالات کا جائزہ لوں اور محرم الحرام کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امن کے قیام میں کافی بہتر کارکردگی دکھائی دی جس کی بدولت پورے ملک میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔
اعجاز شاہ نے کہا کہ بھارت سے بات چیت کرنے کے تمام راستے اپنا لیے مگر کچھ فائدہ نہیں ہوا اور بلوچستان میں عوام کی ناراضگی کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہاں بھارت دہشت گردی کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ کسی ملک میں دہشت گردی کرنے کے لیے لازمی نہیں کہ دشمن ملک اپنے بندے بھیجے، آج کل کے زمانے میں دشمن ملک وہاں کے لوگوں کو استعمال کرتا ہے انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ عوام اور معاشرے کو بھارت کی کارستانیوں سے متعلق آگاہ کرے۔