• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ گرفتار

شائع September 18, 2019 اپ ڈیٹ September 19, 2019
خورشید شاہ کو نیب نے بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا—فوٹو:ڈان نیوز
خورشید شاہ کو نیب نے بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا—فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد؛ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا۔

اس حوالے سے جاری نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب سکھر نے خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا اور ان کو ریمانڈ کے لیے کل (جمعرات) کو متعلقہ احتساب عدالت سکھر میں پیش کیا جائے گا۔

نیب ذرائع کے مطابق نیب کی مشترکہ ٹیم نے آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق کیس میں خورشید شاہ کو بنی گالہ میں قائم ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ پی پی پی کے رہنما کے خلاف نیب میں 3 تحقیقات چل رہی ہیں اور ان کے خلاف تمام الزامات ٹھوس تھے، جس کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو نیب تحقیقات کے سلسلے میں سوالنامہ بھی بھجوایا گیا تھا، جس کے وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے۔

خیال رہے کہ 31 جولائی کو نیب نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اگست میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں خورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد خورشید شاہ کے ملازمین نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نیب اور پولیس کے تقریباً 20 افراد، خورشید شاہ کے گھر پہنچے اور انہوں نے فوری پر پی پی رہنما کو گاڑی میں بٹھایا اور چلے گئے۔

یاد رہے ذرائع نے بتایا کہ نیب کی جانب سے خورشید شاہ کو سکھر میں طلب کیا گیا تھا لیکن پیپلز پارٹی کے رہنما کی جانب سے یہ کہہ کر پیشی سے معذرت کرلی گئی تھی کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش ہونا تھا۔

اس سے قبل اگست میں احتساب کے ادارے نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پر مبینہ کرپشن کے ذریعے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا تھا لیکن پی پی پی کے رہنما نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

اس وقت نیب ذرائع کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات میں بتایا گیا تھا کہ ادارے نے خورشید شاہ کے خلاف بینک اکاؤنٹس، بے نامی اثاثوں اور متعدد فرنٹ مینز کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔

مذکورہ معاملے کی تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کے کراچی، سکھر اور دیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں، اس کے علاوہ پی پی رہنما نے اپنے مبینہ فرنٹ مین ’پہلاج مل‘ کے نام پر سکھر، روہڑی، کراچی اور دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر 83 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

ان دستاویز میں بتایا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے پہلاج رائے گلیمر بینگلو، جونیجو فلور مل، مکیش فلور مل اور دیگر اثاثے بھی بنا رکھے ہیں۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا تھا کہ خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں بنائیں۔

مذکورہ ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے اپنے مبینہ ’فرنٹ مین‘ کے لیے امراض قلب کے ہسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کے لیے الاٹ کرائی، اس کے علاوہ خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں مبینہ طور پر عمر جان نامی شخص کا بھی مرکزی کردار رہا جس کے نام پر بم پروف گاڑی رجسٹرڈ کروائی گئی جو سابق اپوزیشن لیڈر کے زیر استعمال رہی۔

اس کے علاوہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں خورشید شاہ کا زیر استعمال گھر بھی عمر جان کے نام پر ہے اور سکھر سمیت دیگر علاقوں میں تمام ترقیاتی منصوبے عمر جان کی کمپنی کو فراہم کیے گئے۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ادارے نے خورشید شاہ کی رہائشی اسکیموں، پیٹرول پمپز، زمینوں اور دکانوں سے متعلق تفصیلات بھی حاصل کرلیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024