• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm

میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا

شائع September 18, 2019
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

گلوکارہ میشا شفیع نے اداکار علی ظفر کے خلاف جھوٹے بیانات دینے اور ساکھ کو متاثر کرنے کے الزامات کے تحت 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔

میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں 200 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اداکار کے جھوٹے الزامات کی وجہ سے ان کی ساکھ اور شخصیت متاثر ہوئی۔

گلوکارہ کی جانب سے دائر کیے گئے ہرجانے کے دعوے میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ علی ظفر کو 2 ارب روپے ہرجانا ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

گلوکارہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ علی ظفر نے ان کے خلاف میڈیا پر جھوٹے الزامات لگائے۔

اداکارہ نے لکھا کہ علی ظفر نے میڈیا پر کہا کہ میشا شفیع نے ان پر پیسوں کی لالچ میں جنسی ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا، انہوں نے درخواست میں لکھا کہ علی ظفر کے ایسے جھوٹے بیانات کی وجہ سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی۔

میشا شفیع نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ علی ظفر کے بیانات کی وجہ سے انہیں ذہنی طور پر پریشانی ہوئی، اس لیے گلوکار کو 2 ارب روپے ہرجانا ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس سے قبل میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر کو رواں برس مئی میں 2 ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ گلوکار ان سے معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف دعویٰ دائر کیا جائے گا۔

علی ظفر کی جانب سے معافی نہ مانگے جانے کے بعد میشا شفیع نے ان کے خلاف عدالت میں دعویٰ دائر کیا۔

ابتدائی طور پر میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
ابتدائی طور پر میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

میشا شفیع کی جانب سے دعویٰ دائر کیے جانے سے قبل علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف سیشن کورٹ میں ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا، جس پر سماعتیں ہو رہی ہیں۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف گزشتہ برس اس وقت دعویٰ دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر اپریل 2018 میں جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا شفیع نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ مشہور گلوکارہ بن چکی تھیں۔

بعد ازاں گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف پنجاب کے محتسب اعلیٰ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا کیس بھی دائر کیا مگر ان کی درخواست مسترد کردی گئی، جس کے بعد علی ظفر نے ان کے خلاف ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔

علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے دعوے پر سماعتیں جاری ہیں اور اب تک اس کیس کی متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں۔

اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے بھی سیشن کورٹ میں اپنے بیانات قلم بند کروادیے ہیں۔

تمام گواہوں نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

عدالت میں بیان قلمبند کروانے والے تمام 12 گواہوں پر جرح شروع ہوئی اور اب تک صرف 2 گواہوں کی جرح مکمل ہوچکی ہے۔

گواہوں کی جرح مکمل ہونے کے بعد میشا شفیع اور علی ظفر کی جرح بھی ہوگی، جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔

یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔

اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

علی ظفر نے پہلے دن سے ہی میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
علی ظفر نے پہلے دن سے ہی میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024