ضلع پشاور میں بھی سرکاری اسکول کی طالبات پر عبایا پہننا لازمی قرار
خیبرپختنونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ضلع ہری پور کے بعد ضلع پشاور کے تمام سرکاری اسکولوں میں بھی طالبات کے عبایا اور گاؤن پہننے کو لازمی قرار دے دیا۔
صوبائی مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہری پور اور پشاور کے بعد صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اس پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔
پشاور میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی سی او) برائے خواتین ثمینہ غنی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ‘پشاور میں خواتین کے تمام سرکاری مڈل ہائی و ہائیر سیکنڈری اسکولز کے سربراہان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اسکول کے اوقات کار پر سختی سے عمل کریں’۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ‘ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام طالبات خود کو عبایا، گاؤن یا چادر کے ذریعے مکمل ڈھانپے، جس کا مقصد طالبات کو کسی بھی غیر اخلاقی حرکت سے محفوظ رکھنا ہے’۔
مزید پڑھیں: ہری پور: سرکاری اسکولوں کی طالبات کو عبایا پہننے کا حکم
اس میں مزید کہا گیا کہ ‘اس معاملے پر فوری طور پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کیا جائے’۔
بعد ازاں ای ڈی او نے ڈان نیوز کو بتایا کہ مشیر تعلیم کی ہدایات پر پشاور کے اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا گیا۔
ادھر خیبرپختونخوا کے مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پرائمری، مڈل ہائی و ہائیر سیکنڈری اسکولوں کی خواتین سربراہان کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے سے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ نیا قدم اٹھایا گیا ہے۔
یہ اقدام لڑکیوں کو تعلیم کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرے گا، صوبائی مشیر تعلیم
علاوہ ازیں اس حوالے سے مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش نے ایک جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ صوبے میں لڑکوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع پشاور کے ساتھ قبائلی اضلاع موجود ہیں، کوہستان کا علاقہ ہے جبکہ صوبے کی بھی اپنی ایک روایات ہیں اور ہمارے مذہبی اقدار ہیں اور ان مذہبی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے فیصلے کرنے ہیں، ایسے فیصلے کرنے ہیں جن کے ذریعے سے والدین اس جانب مائل ہوں کہ وہ اپنی بچیوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے ماحول کو محفوظ تصور کریں۔
مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ جس وقت ہم تعلیم کے حوالے سے صوبے میں مہم چلارہے تھے تو کچھ ایسی چیزیں ہمارے سامنے آئیں، جن کے سد باب کے لیے ہم نے مقامی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ لڑکیاں تعلیم کے حصول کے لیے عبایا، چادر یا گاؤن، جس کے ذریعے وہ خود کو مکمل طور پر ڈھانپ سکیں، پہن کر آئیں تاکہ ان کے والدین کے شکوک شبہات کو ختم کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: انتہائی پردہ دار یہودی خواتین میں تیزی سے اضافہ
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صوبے کے تمام ای ڈی اوز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے اضلاع میں جاکر اس پر عمل درآمد کروائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا آغاز ضلع ہری پور سے ہوگیا اور آج صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔
صوبائی مشیر تعلیم نے کہا کہ ‘یہاں وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں ان اقدامات کا مقصد تمام بچیوں کو تعلیم زیور سے آراستہ کرنا ہے، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان اقدامات کا مقصد موجودہ ماحول میں والدین کے شکوک شبہات کو دور کرنا ہے تاکہ وہ اپنی بچیوں کو اسکول بھیجنے کے لیے ماحول کو محفوظ تصور کریں'۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عبایا پہننے یا چادر پہننے کی وجہ سے بچیاں اسکول کی جانب آئیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں، کیونکہ ہمارا مقصد بچیوں کو تعلیم فراہم کرنا ہے۔
ہری پور میں طالبات کیلئے عبایا پہننے کا حکم
اس سے قبل صوبائی محکمہ تعلیم کے افسران نے ضلع ہری پور کے تمام سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے عبایا، گاؤن یا چادر پہننا لازمی قرار دیا تھا اور ان احکامات پر مقامی افراد کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا تھا۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) ثمینہ الطاف نے گزشتہ ہفتے کے آغاز میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں کے تمام پرنسپلز اور ہیڈ مسٹریس کو ہدایت کی تھی کہ طالبات کے عبایا، گاؤن یا چادر پہننے کو یقینی بنایا جائے۔