امریکا نے سعودی آئل تنصیبات پر 'ایرانی حملے' کے ثبوت جاری کردیے
امریکا نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر مبینہ طور پر ایران کے حملے کے ثبوت پیش کرتے ہوئے سیٹلائٹ تصاویر جاری کردیں لیکن ایران نے حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کی سختی سے تردید کردی۔
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے
ان حملوں سے بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی تھی اور حملوں کی ذمے داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔
گزشتہ روز امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی تیل کمپنی آرامکو کی آئل فیلڈ پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے۔
جس کے جواب میں تہران نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر الزام تراشی سے خطے میں تباہی ختم نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے، امریکا
بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ خطے میں امریکی مراکز اور طیارے ان کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔
اس کے بعد آج (بروز پیر) امریکی حکام نے حملوں کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ یہ حملے حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ان حملوں سے ہونے والی تباہی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ حملے ایران یا عراق سے کیے گئے۔
ان حملوں کے بعد سے عالمی سطح پر تیل کی ترسیل میں 5 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا امریکی الزام مسترد، جنگ کیلئے تیار ہیں، ایران
ادھر آسٹریا میں جاری عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا سیکریٹری برائے توانائی رِک پیری نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی جانب سے سعودی عرب پر حملہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ رویہ ناقابل قبول ہے اور اس پر ایران کو ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے، یہ عالمی معیشت اور عالمی توانائی کی مارکیٹ پر جان بوجھ کر حملہ کیا گیا۔
ایران کے صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی توقع ظاہر کی جا رہی تھی لیکن ان حملوں کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے امکانات نہیں ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسی کوئی ملاقات ہمارے ایجنڈے کا حصہ تھی اور نہ ہے، دونوں صدور میں کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔
امریکا نے اہداف لاک اور لوڈ کر لیے، امریکی صدر
سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کا ردعمل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن نے اہداف لاک اور لوڈ کرلیے ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ ہوا ہے، امریکا ذمہ داران کو جانتا ہے اور اس کے پاس اس کا جواز بھی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئل فیلڈ حملے کے مجرمان کے خلاف ردِعمل کیلئے تیار، اہداف بھی لاک کرلیے‘
امریکا کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا انتظار کر رہا ہے کہ سعودی عرب کسے ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور ہمیں پھر کس حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا نے تصدیق کی بنیاد پر اہداف لاک کرلیے ہیں اور وہ بالکل تیار ہے۔
یاد رہے کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران اور امریکا کے درمیان ایک عرصے سے حالات کشیدہ تھے لیکن اس حملے کے بعد صورتحال مزید خطرناک رخ اختیار کر گئی ہے۔
امریکا کا سعودی عرب کو ضرورت پر تیل کی فراہمی کا اعلان
اپنے مزید سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو ضرورت پڑنے پر تیل فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں اور اس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں کے متاثر ہونے کے تناظر میں، میں نے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو (ایس پی آر) کو اختیارات دیے ہیں کہ وہ ضرورت پڑنے پر سعودی عرب کو تیل فراہم کرے تاکہ مناسب انداز میں عالمی مارکیٹ میں ریاض کی جانب سے تیل کی فراہمی جاری رہے‘۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی ولی عہد کو فون، تیل تنصیبات کے تحفظ کیلئے مدد کی پیشکش
امریکا کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے تمام متعلقہ ایجنسیز کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ٹیکساس سمیت دیگر ریاستوں میں اجازت کے مراحل میں موجود تیل پائپ لائنز کی منظوری کا عمل تیز کریں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔