آئی پی آئی کا مصر کی حکومت سے صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ
انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) نے مصر سے ایک ہزار روز سے قید الجزیرہ کے صحافی محمود حسین کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی پی آئی مدیران، میڈیا ایگزیکٹوز اور صحافیوں کا عالمی نیٹ ورک ہے جس نے 2018 میں ادارے کے شراکت داروں کے ہمراہ PressEgypt# مہم کا آغاز کیا تھا تاکہ مصر کی حکومت پر گرفتار صحافیوں کو رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
محمود حسین کو 20 دسمبر 2016 کو قائرہ ایئرپورٹ سے 'جھوٹی خبریں پھیلانے اور ریاست کو بدنام کرنے کے لیے بیرون ممالک سے فنڈز لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا'۔
مزید پڑھیں: صحافیوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا مشکل کیوں؟
آئی پی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی گرفتاری کو مقدمات کا اندراج نہ ہونے کی وجہ سے متعدد مرتبہ توسیع دی جاچکی ہے۔
جنوری 2018 میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے غیر قانونی گرفتاری کا کہنا تھا کہ محمود حسین کی گرفتاری غیر قانونی تھی'۔
آئی پی آئی ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا تریونفی کا کہنا تھا کہ 'مصر نے محمود حسین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر رکھا ہے جو انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'محمود حسین کو بغیر مقدمات کے قید رکھنا اور عدالتی احکامات کے باوجود انہیں رہا نہ کرنے سے مصر نے اپنے ہی عدالتی نظام کی توہین کی ہے'۔
21 مئی کو محمود حسین کو رہا کرنے کے احکامات کے باوجود مصر کے حکام نے انہیں ایک روز تک تھانے میں رکھنے اور ان کی رہائی کی امیدیں بحال کرنے کے بعد واپس تورا جیل بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی صحافت اور پاکستانی خواتین صحافی
مصری قوانین کے مطابق محمود حسین کو عدالتی احکامات کے بعد 24 گھنٹوں میں رہا کردیا جانا چاہیے تھا۔
آئی پی آئی سے موصول اطلاعات کے مطابق مصری حکومت نے گزشتہ الزامات کی بنیادوں پر نئی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
باربرا تریونفی کا کہنا تھا کہ 'ہم مصری حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قانون کی بالادستی کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر محمود حسین کو رہا کریں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میڈیا کی آزادی جمہوری ریاستوں میں اہم ترین جز ہے، جس کا مصر دعویٰ کرتا ہے'۔