سعودی تنصیبات پر حملہ: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ
سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور اس کے نتیجے میں تیل کی پیداوار میں کی جانے والی کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 91-1990 کی خلیجی جنگ کے بعد ایک دن میں تیل کی قیمت میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں موجود دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو (سعودی امریکی آئل کمپنی) کی ابقیق اور خریص میں تیل کی تنصیبات کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرلی تھی۔
اس حملے کے بعد سعودی کمپنی آرامکو کا کہنا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی فراہمی 5 فیصد یا 57 لاکھ بیرل یومیہ تک متاثر ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی ولی عہد کو فون، تیل تنصیبات کے تحفظ کیلئے مدد کی پیشکش
گزشتہ روز حملے کے بعد ماہرین نے عندیہ دیا تھا کہ اس مقدار میں تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے طلب اور رسد میں واضح فرق پیدا ہوجائے گا جس کا مجموعی طور پر تیل کی قیمتوں پر اثر ہوگا۔
تاہم غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خام تیل کے بینچ مارک میں 19.5 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔
مذکورہ حملے سے قبل خام تیل کی قیمت 66.20 ڈالر فی بیرل تھی تاہم اس میں 5.98 ڈالر فی بیرل اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں اس کی نئی قیمت 71.95 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے مطابق خام تیل کی قیمت میں 15.5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 22 جون 1998 کے بعد ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا امریکی الزام مسترد، جنگ کیلئے تیار ہیں، ایران
واضح رہے کہ سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور ان حملوں کی وجہ سے اس کی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں لیکن ریاض نے بحالی سے متعلق کوئی حتمی تاریخ نہیں دی۔
اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کو اپنی تیل کی پیداوار کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے میں دن نہیں بلکہ ہفتے لگیں گے۔
سنگاپور کے ایک مارکیٹ تجزیہ نگار مارگریٹ ینگ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکا اس صورتحال سے کس طرح نکلیں گے پوری دنیا کی نگاہیں اسی پر مرکوز ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیل کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا تو تیل پر انحصار کرنے والے ایشیائی صنعتی ممالک چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور فلپائن اس سے متاثر ہونا شروع ہوجائیں گے۔
آرامکو آئل فیلڈ حملہ
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا۔
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرلی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے، امریکا
یاد رہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔
امریکا نے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔
ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایران پر الزام عائد کرنے سے تباہی ختم نہیں ہوگی‘۔