اسلام آباد لاک ڈاؤن کیلئے جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت حاصل
لاہور: جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مشترکہ طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اکتوبر میں ’آزادی مارچ‘ کرتے ہوئے اسلام آباد کا گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کرلیا، تاہم مارچ کی حمتی تاریخ کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
آزادی مارچ میں مسلم لیگ (ن) کو شمولیت پر قائل کرنے کے لیے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے وفد کے ہمراہ پارٹی کے صدر شہباز شریف سے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم عمران خان کو خبردار کیا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں ’مینڈیٹ چوری کرنے پر‘ 31 اگست سے پہلے اقتدار چھوڑدیں بصورت دیگر جے یو آئی (ف) اسلام آباد کی جانب مارچ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا فضل الرحمٰن کے احتجاج کی ’اخلاقی‘ حمایت کا فیصلہ
اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے اسلام آباد لاک ڈاؤن میں شمولیت سے انکار پر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے آزادی مارچ کی حمایت کے لیے مسلم لیگ (ن) سے رابطہ کیا۔
اس حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسلام آباد میں 10 لاکھ افراد اکٹھا کرلیں گے، جس کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حمایت خاصی اہمیت کی حامل ہے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ کی حتمی تاریخ کا فیصلہ پارٹی کمیٹی کے 18 ستمبر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا جبکہ ان کی جماعت کے نمائندے مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 30 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
اس موقع پر اکرم درانی نے حکومت مخالف مارچ کی حمایت کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف کے ساتھ ساتھ پارٹی کے دیگر رہنماؤں کا بھی شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: ’فضل الرحمٰن صدر اور عمران خان وزیر اعظم ہوں، تبدیلی تو یہ ہوگی‘
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ملکی سالمیت کے لیے خطرہ بن چکی ہے، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مسلم لیگ (ن) کو اس کا مکمل ادراک ہے چنانچہ حکومت کے خلاف مہم کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسلام آباد دھرنے کے حق میں ہیں لیکن اس سلسلے میں نواز شریف کے ساتھ ساتھ پارٹی کے اندر بھی مشاورت کی جائے گی۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پی ٹی آئی حکومت اتنے کم عرصے میں ملک کو برباد کردے گی‘۔