ہری پور: سرکاری اسکولوں کی طالبات کو عبایا پہننے کا حکم
ہری پور ضلع میں محکمہ تعلیم کے افسران نے ہری پور کے تمام سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے عبایا، گاؤن یا چادر پہننا لازمی قرار دے دیا، ان احکامات پر مقامی افراد کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) ثمینہ الطاف نے رواں ہفتے کے آغاز میں ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں کے تمام پرنسپلز اور ہیڈ مسٹریس کو ہدایت کی کہ طالبات کے عبایا، گاؤن یا چادر پہننے کو یقینی بنایا جائے۔
سرکلر میں کہا گیا کہ ’کسی غیر اخلاقی حادثے سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام طالبات کو گاؤن، عبایا یا چادر کے ذریعے اپنے آپ کو ڈھانپنے کی ہدایت کی جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’شریعت میں خواتین کے چہرے کا پردہ واجب نہیں‘
اس ضمن میں احکامات جاری کرنے والی متعلقہ افسر سے رابطہ کرنے کی بارہا کوشش کی گئی جو ناکام رہی تاہم ان کے ایک ماتحت نے اس بات کی تصدیق کی کہ سرکلر حقیقی ہے۔
ماتحت خاتون کا کہنا تھا کہ ’چھیڑ چھاڑ اور ہراسانی کی بڑھتی ہوئی شکایات سے طالبات کو محفوط رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’طالبات کی بڑی تعداد میں دوپٹہ اور ’آدھی چادر‘ اوڑھنے کی عادت ہے جو ان کے جسموں کو ڈھانپنے کے لیے کافی نہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس کی جانب سے طالبات کو ہر چوک یا نکڑ پر تحفظ فراہم کرنا ممکن نہیں اس لیے انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ ان کے ’تحفظ کے لیے مکمل پردہ ضروری قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: انتہائی پردہ دار یہودی خواتین میں تیزی سے اضافہ
مذکورہ حکم نامے پر ایک سماجی کارکن اور رواداری تحریک کے رہنما عمر فاروق نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبات کا تحفظ یقینی بنانے کے بجائے حکام ان پر ان کی مرضی کےخلاف پہناوے کی پابندی لگا رہے ہیں‘۔
سماجی کارکان نے سماجی رویوں میں مرحلہ وار تبدیلی کی ضرورت اور طلبہ اور طالبات کو ایک دوسرے کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
تاہم دہم جماعت کی طالبہ کے والد محمد سہیل نے اس اقدام کی حمایت کی، ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی آئے گی، حکومت کو یہ فیصلہ پہلے ہی کرلینا چاہیے تھا‘۔
دوسری جانب دو طالبات کے والدین نے بھی اس اقدام کو قابلِ تعریف قرار دیا۔
یہ خبر 14 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (4) بند ہیں