آرٹیکل 149 نافذ کر کے بھی وفاقی حکومت کراچی کا انتظام نہیں سنبھال سکتی، رضا ربانی
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ آرٹیکل 149 کو نافذ کر کے بھی وفاق کراچی کا انتظام نہیں سنبھال سکتا اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو گی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمان نے 18ویں ترمیم کے ذریعے یہ واضح پیغام دیا تھا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور وفاق میں اکائیوں اور فیڈریشن یونٹس کے اپنے حقوق ہیں اور ان کی صوبائی خودمختاری پر کسی بھی قسم کی ضرب نہیں لگائی جا سکتی۔
مزید پڑھیں: وفاق کے پاس کراچی میں 149 کے تحت اختیارات کے استعمال کا صحیح وقت ہے، فروغ نسیم
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انکشاف کیا تھا کہ وفاقی حکومت آئینی شق کا استعمال کر کے کراچی کے انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لینے پر غور کر رہی ہے۔
جس پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے مزید کہا کہ آرٹیکل 149 کی ایک شق 2 ہوتی تھی جس میں وفاق کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ مداخلت کر سکتی تھی لیکن 18ویں ترمیم میں اس شق کو حذف کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 149 کی شق صرف ہدایات تک محدود ہے اور اس سے اوپر کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہو سکتی لیکن یہ کہنا کہ ہم انتظامی امور آرٹیکل 149 کے تحت سنبھال سکتے ہیں تو یہ سراسر آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ایسی کوئی چیز آئین کے اندر موجود نہیں، جس کے تحت وفاق اختیار سنبھال سکے۔
رضا ربانی نے کہا کہ 149 فور کے تحت ہدایات بھی واضح کردی گئی ہیں کہ اگر قانون کی عملداری کو خطرہ ہو یا کوئی ناگہانی آفت ہو تو اسی صورت میں اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا‘
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 149 کی شق 4 میں معیشت کا ذکر ہے لیکن معیشت کراچی یا صوبہ سندھ میں نہیں بنتی بلکہ اسلام آباد سے چلتی ہے اور اگر آج ملک کی بدترین معاشی حالت ہے تو اس کی وجہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں لہٰذا آرٹیکل 149 کا اطلاق وفاقی حکومت پر کریں۔
رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک میں مہنگائی، معاشی پالیسیوں، بیروزگاری اور چھوٹے طبقات کے معاشی مفادات کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے اور انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کو فروغ دیا ہے لہٰذا اس وفاقی حکومت کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے اور نئے انتخابات کروائے جانے چاہئیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ اگر صوبائی حکومت بھی اپنے اختیارات وفاق کو دینا چاہے تو 18ویں ترمیم کے تحت پہلے اسمبلی سے اس کی منظوری لینا ہو گی اور 18ویں ترمیم میں اس طرح کی شقیں اس لیے شامل کی گئی ہیں تاکہ جس طرح کا آرٹیکل 149 کا ناٹک آج کھیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس ناٹک کو روکا جا سکے لہٰذا اگر وفاقی حکومت اس ناٹک کو آگے بڑھاتی ہے تو وہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا مسئلہ کوڑا کرکٹ کا نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت وفاق میں موجود ٹیم سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی ٹیم ہے اور یہ اقدام کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، یہ کراچی صوبے کو جنم دینے کا پہلا قدم ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی سے متعلق وفاق کے تمام آئینی اقدامات کی حمایت کریں گے، میئر کراچی
رضا ربانی نے کہا کہ سندھ کے عوام کراچی کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اگر کراچی کی تقسیم ہوئی، سندھ کی تقسیم ہوگی اور اس کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صوبائی خود مختاری برقرار رہے گی لیکن اگر کوئی اس خام خیالی میں بیٹھا ہوا ہے کہ وہ 18ویں ترمیم کو بالواسطہ یا بلاواسطہ ختم کر دے گا تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سارا مسئلہ پیسوں کا ہے کیونکہ یہ صوبہ سندھ اور کراچی کا تمام پیسہ ہڑپ کر کے اسلام آباد لے جانا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ ہونے نہیں دیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں 149 کے نفاذ کی تجویز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی پر غیر آئینی طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کراچی، کراچی والے نہیں چلائیں گے بلکہ کراچی کو اسلام آباد میں بیٹھے لوگ چلائیں گے، ہم یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دے کر اس حکومت کو گھر بھیج دے۔