• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں،پھر بتاؤں گا لائن آف کنٹرول کب جانا ہے، وزیراعظم

شائع September 13, 2019 اپ ڈیٹ September 14, 2019
اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو اس کا اثر ساری دنیا پر جائے گا، وزیراعظم 
— فوٹو: اے ایف پی
اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو اس کا اثر ساری دنیا پر جائے گا، وزیراعظم — فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں آپ کو بتاؤں گا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کب جانا ہے پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے دیں۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ لائن آف کنٹرول کی جانب جانا چاہتے ہیں لیکن ابھی لائن آف کنٹرول کی طرف نہیں جانا جب تک میں آپ کو نہیں بتاؤں گا، میں آپ کو بتاؤں گا کہ کب جانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں، دنیا کے رہنماؤں کو بتانے دیں اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے دیں، اور انہیں بتانے دیں کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو اس کا اثر ساری دنیا پر جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس نہ لیا گیا تو عالمی امن بحران کا شکار ہوسکتا ہے‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے دنیا میں کشمیر کا سفیر بننے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ میں پاکستانی ہوں، مسلمان ہوں اور ایک انسان ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے، 40 روز سے ہمارے کشمیری بھائی، بہنیں، بزرگ اور بچے کرفیو کی زد میں ہیں۔

’ نریندر مودی کشمیریوں پر جتنا ظلم کرلیں کامیاب نہیں ہوں گے‘

عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے، بزدل انسان ایسا ظلم کرتا ہے جو بھارت کی 9 لاکھ فوج آج کشمیریوں پر کررہی ہے، جس میں بھی انسانیت ہوتی ہے وہ کبھی یہ نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک دلیر انسان کبھی عورتوں اور بچوں پر یہ ظلم نہیں کرسکتا، جو نریندر مودی اور اس کی جماعت آر ایس ایس مقبوضہ وادی میں کررہی ہے۔

مظفرآباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسے کا انعقاد کیا گیا —فوٹو: اے ایف پی
مظفرآباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسے کا انعقاد کیا گیا —فوٹو: اے ایف پی

عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی آپ کشمیریوں پر جتنا ظلم کرلیں کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ کشمیر کی عوام میں موت کا خوف ختم ہوچکا ہے، ان کا ڈر چلا گیا ہے، آپ جو مرضی کرلیں انہیں شکست نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی بچپن سے آر ایس ایس کا رکن ہے، اس جماعت کے اندر مسلمانوں کی نفرت بھری ہوئی ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 100 سال پہلے بننے والی جماعت کے 2 مقاصد تھے کہ بھارت صرف ہندوؤں کے لیے ہے، باقی مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو برابر شہری نہیں سمھجتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس کے دلوں میں مسلمانوں کے لیے نفرت بھری ہوئی ہے کہ اگر مسلمانوں نے یہاں حکومت نہ کی ہوتی تو ہندو قوم نجانے کتنی بڑی سپر پاور ہوتی، ان خیالات کی وجہ سے آر ایس ایس ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں ساری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کر جاؤں گا اور دنیا کو بتاؤں گا کہ آر ایس ایس کی اصلیت کیا ہے، جس طرح ہٹلر اور نازی پارٹی نے جرمنی میں اقلیتوں پر ظلم کیا اور انسانوں کا قتلِ عام کیا یہ بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جو اعتدال پسند اور روشن خیال لوگ وہ اس نظریے کے خلاف ہیں ان کے لیے وہ بھارت بننے جارہا ہے جو نہ نہرو چاہتا تھا نہ گاندھی بلکہ اسی آر ایس ایس کے ںظریے نے گاندھی کا قتل کیا تھا۔

’کشمیر کا مسئلہ انٹرنیشنلائزڈ ہوگیا ہے‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر انٹرنیشنلائزڈ ہوگیا ہے، 50 سال بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پہلی مرتبہ یورپی یونین نے کہا کہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے جس کا مطلب ہے کشمیریوں کو ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری کی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تشویش کا خیرمقدم کرتا ہوں، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے 58 رکن ممالک نے پاکستان کی تائید کی کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے کرفیو اٹھایا جائے، اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) نے بھی بھارت سے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں 50 ارکان نے پہلی مرتبہ کشمیر پر بات چیت کی اور ہمیں اس وقت سب سے زیادہ خوشی ہوئی جب امریکا میں سینیٹرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر میں مداخلت کرنے کے لیے خط لکھا۔

’جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کو مایوس نہیں کروں گا‘

انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جارہا ہوں اور کشمیریوں کو مایوس نہیں کروں گا اور کشمیریوں کے لیے ایسے کھڑے ہوں گا جیسے کبھی کوئی کھڑا نہیں ہوا ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ میں ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم میں کشمیر پر بات چیت کروں گا، ممکن ہو تو آج آر ٹی اور کل الجزیرہ میں میرا انٹرویو دیکھیں، آپ کو فخر ہوگا کہ کشمیریوں کا سفیر ان کے لیے کھڑا ہے۔

جلسے میں شاہد آفریدی نے بھی شرکت کی— فوٹو: اے ایف پی
جلسے میں شاہد آفریدی نے بھی شرکت کی— فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کی فوج کشمیریوں پر جو ظلم کررہی ہے تو وہاں سے انتہا پسندی اٹھے گی، جب ظلم انتہا تک پہنچ جائے تو انسان فیصلہ کرتا ہے کہ ذلت کی زندگی سے تو موت اچھی ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات پر گہری تشویش ہے، سربراہ انسانی حقوق اقوام متحدہ

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو بند کیا ہوا ہے اگر مجھے اس طرح بند کیا جاتا تو میں اس کے خلاف لڑتا، بھارت کشمیریوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیل رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت میں تقریباً 20 کروڑ مسلمان ہیں انہیں کیا پیغام دے رہے ہیں، جب کشمیریوں پر ظلم کیا جاتا ہے تو ان مسلمانوں کو بھی پیغام دے رہے کہ یہاں رہنا ہے تو دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے، یہاں آپ کے حقوق نہیں آپ کو انسانی نہیں سمجھا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں سوا ارب مسلمان ہیں جو کشمیر کی طرف دیکھ رہے ہیں، فکر یہ ہے ان کی حکومتیں اپنی تجارت کی وجہ سے آج خاموش ہیں اور ان میں سے بھی لوگ انتہا پسندی کی طرف جائیں گے اور بندوق اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں جب مسلمان دیکھتا ہے کہ ظلم ہورہا ہے اور دنیا چپ کرکے تماشا دیکھ رہی ہے تو لوگ انتشار کی طرف جاتے ہیں۔

’عالمی برادری بھارت کے ہٹلر کو روکے‘

عمران خان نے کہا کہ جب پلوامہ میں ایک 20 سالہ نوجوان پر بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ظلم کیا جس پر اس نوجوان نے بم باندھ کر خود کو بھارتی فوج کے قافلے پر اڑایا تو بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا کیونکہ وہ دنیا کو نہیں بتانا چاہتا تھا کہ وہ کشمیریوں پر جو ظلم کررہا ہے اس کی وجہ سے ایک نوجوان اپنی جان پر کھیل دیتا ہے کہ ایسی ذلت کی زندگی سے موت اچھی ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا، بھارت کے جیٹ آئے اور بالاکوٹ میں بمباری کی، اس کے بعد سب جانتے ہیں پاکستان نے بھارت کا جہاز گرایا جس پر ہم اپنی فوج اور فضائیہ کو سلام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کو ان کا پائلٹ واپس کردیا کیونکہ ہم جنگ نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے پائلٹ واپس کیا تو نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان نے ڈر کر پائلٹ واپس کردیا، نریندر مودی کان کھول کر سن لو ایمان والے موت سے نہیں ڈرتے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت جو کشمیر میں کررہا ہے اس کا ردعمل آئے گا، دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کی جانب سے رد عمل آئے گا اور پھر بھارت نے کہنا ہے کہ پاکستان سے دہشت گرد آرہے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی یاد رکھنا اگر تم نے پھر یہ سوچا کہ دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹا کر پاکستان کی طرف کی جائے تو پھر جیٹ آئے یا فوج آئے، میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ اینٹ کا جواب پتھر سے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ یہ وقت ہے بھارت کے ہٹلر کو روکیں،کشمیر سے کرفیو ہٹانے کا حق دے اور ریفرنڈم کے ذریعے فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے اور ہم کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

مودی ہمت ہے تو کشمیر سے کرفیو اٹھاؤ اور تماشہ دیکھو، وزیر خارجہ

ان سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی ہمت ہے تو کشمیر سے کرفیو اٹھاؤ اور تماشہ دیکھو۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج عمران خان بیرونی دنیا کو تقابلی جائزہ پیش کرنے کے لیے مظفر آباد آئے ہیں۔

مودی  نے کس قانون کے تحت 4 ہزار کشمیریوں کو قید کیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
مودی نے کس قانون کے تحت 4 ہزار کشمیریوں کو قید کیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ سکتی ہے کہ آج آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں کھلے آسمان تلے کشمیریوں سے پاکستان کا وزیراعظم مخاطب ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں چیلنج کرکے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مودی کیا تم مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت میں کشمیریوں سے خطاب کرسکتے ہو؟ اگر جرات ہے، ہمت ہے اور سمجھتے ہو کہ کشمیر کے لوگوں کے لیے کوئی کارنامہ کیا ہے تو مودی کرفیو اٹھاؤ اور تماشہ دیکھو۔

مزید پڑھیں: بھارت نے غلطی کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ کیا آج آزاد کشمیر میں کوئی سیاسی قیدی دکھائی نہیں دے رہا ہے، مودی تم نے کس قانون کے تحت 4 ہزار کشمیریوں کو کیوں قید کیا ہے؟ انہیں آزادی سے اپنا موقف کیوں پیش کرنے نہیں دیا جارہا؟

وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا سوال کررہی ہے کہ کیا وجہ ہے کہ آزاد کشمیر میں ٹی وی دیکھا جارہا ہے، اخبارات چھپ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اخبارات تک رسائی نہیں ہے، آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں سروس کیوں بند ہے۔

مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر

بعدازاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرنے پر پاکستان کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی، وزیراعظم آزاد کشمیر—فوٹو: ڈان نیوز
کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی، وزیراعظم آزاد کشمیر—فوٹو: ڈان نیوز

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ آج 40واں روز ہے، مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے اور ہمیں اپنے پیاروں کی کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی، ماہ محرم بھی ہمیں ظلم کے آگے سر نہ جھکانے کا سبق دیتا ہے۔

بھارت کل آپ کو دو طرفہ مذاکرات کی جو پیشکش کرے گا اس کے جال میں نہ پھنسیں کیونکہ دو طرفہ مذاکرات کے باعث کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کا مسئلہ نظرانداز ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی: وزیراعظم کا مظفرآباد میں 'بڑے جلسے' کا اعلان

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مظفر آباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور دنیا کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب مبذول کروانے کے لیے جلسے کا انعقاد کیا گیا تھا۔

مظفر آباد میں منعقد جلسے میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹلک، وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید اور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان موجود تھیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کی حمایت اور کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے شوبز ستارے اور کھلاڑی بھی جلسے میں شریک تھے جن میں شاہد آفریدی، ہمایوں سعید، جاوید شیخ، فاخر محمود، حریم فاروق، مایا علی اور دیگر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی افواج کے محاصرے کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروانے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظفرآباد میں جلسے کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا تھا کہ ’میں جمعہ 13 ستمبر کو مظفر آباد میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کروں گا‘۔

انہوں نے لکھا تھا کہ جلسے کا مقصد غاصب بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے جاری محاصرے کے بارے میں دنیا کو پیغام بھجوانا ہے اور اہل کشمیر کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان پوری ثابت قدمی سے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کے اقدام کے بعد حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کافی متحرک ہیں اور وہ مختلف مواقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے رہے ہیں۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست کو اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کا خاتمہ کردیا گیا تھا، جس کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔

اس اعلان سے کچھ گھنٹوں قبل ہی بھارت نے مقبوضہ وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوج تعینات کرکے وہاں لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی مکمل طور پر بند کردیا تھا اور یہ کرفیو تاحال جاری ہے۔

بھارت کے اس اقدام کے بعد وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پر معاملے کو اٹھانے کے لیے مختلف ممالک کے سربراہان سے بھی رابطے کیے تھے۔

مقبوضہ کشمیر سے متعلق نریندر مودی کی حکومت کے فیصلے پر پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود اور دوطرفہ تجارت معطل کردی تھی، بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا جبکہ بھارت جانے والی ٹرین اور بس سروس بھی معطل کردی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کا یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا تھا۔

بعدازاں وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 'کشمیر آور' منانے کا اعلان کیا تھا اور 30 اگست کو ملک بھر میں مقبوضہ وادی کے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے عوام دن 12 سے 12.30 بجے تک باہر نکلے تھے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے یوم دفاع کو بھی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا تھا جبکہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد بھارتی صدر کو آئس لینڈ جانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024