ساتھی قیدی پر جنسی زیادتی کا الزام، اڈیالہ جیل کے 11 عہدیدار معطل
راولپنڈی: مرکزی اڈیالیہ جیل میں ایک قیدی کی جانب سے دوسرے قیدی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگائے جانے کے بعد جیل کے 11 عہدیداروں کو معطل کردیا گیا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ چوہدری نذیر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے یہ بھی وضاحت کرنے کو کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ ان الزامات کے بعد کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
اس واقع پر 11 عہدیداروں کو معطل کرنے جبکہ مذکورہ بالا 2 حکام سے اپنی غفلت کی وضاحت طلب کرنے کے بعد انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب شاہد سلیم بیگ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
مزید پڑھیں: 'اسلام آباد میں 5 سال کے دوران 3 سو سے زائد بچوں کا ریپ'
آئی جی پی کا کہنا تھا کہ راولپنڈی ریجن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات اور انکوائری افسر نے 11 حکام کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش کی تھی۔
یہ واقعہ اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا مسعود اختر کی جانب سے جیل کے سرکاری دورے کے دوران ایک قیدی نے انہیں بتایا کہ دوسرے قیدی نے ان کا جنسی استحصال کیا۔
ایک سینئر عہدیدار کے مطابق جج کی ہدایت پر متاثرہ فریق کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال لے جایا گیا لیکن پولیس کی جانب سے ابھی تک ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہوا کیونکہ میڈیکل رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے ساتھ ریپ: سابق کانسٹیبل کو 2 مرتبہ سزائے موت
اس معاملے پر راولپنڈی ریجن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات رانا عبدالرؤف کو انکوائری افسر تعینات کیا گیا اور انہوں نے اس کیس سے نمٹنے میں سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور 11 جیل وارڈنز کی کوتاہی پائی۔
بعد ازاں انکوائری کے بعد 11 وارڈنز کو معطل کردیا گیا جبکہ 2 سینئر حکام سے اس معاملے پر وضاحت مانگ لی گئی۔
معطل ہونے والے وارڈنز میں سینئر وارڈنز نوشیروان، غلام ربانی، طاہر شہزاد، راشد علی اور محمد عرفان شامل ہیں۔