• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

لیڈی پولیس کانسٹیبل نے ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب کی کہانی جھوٹی قرار دے دی

شائع September 7, 2019
خاتون پولیس اہلکار ملزم کو عدالت لے کر جارہی ہیں — فوٹو بشکریہ شہباز گل ٹوئٹر اکاؤنٹ
خاتون پولیس اہلکار ملزم کو عدالت لے کر جارہی ہیں — فوٹو بشکریہ شہباز گل ٹوئٹر اکاؤنٹ

شیخوپورہ میں مرد وکیل کے 'تشدد' کا نشانہ بننے والی لیڈی پولیس کانسٹیبل نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کو محض ’فوٹو سیشن‘ قرار دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر انصاف کا مطالبہ کردیا۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان نے کہا تھا کہ شیخوپورہ میں ایک وکیل احمد مختار نے خاتون کانسٹیبل کے ساتھ بد تمیزی کی تھی اور اسے تھپڑ دے مارا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے ایک تصویر شیئر کی تھی، جس میں خاتون کانسٹیبل کو ایک ہتھکڑی لگے ملزم کو لے جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'پولیس اہلکار دن میں ڈیوٹی اور رات میں ڈکیتیاں کرتے ہیں'

اس تصویر کی وضاحت میں شہباز گل نے بتایا تھا کہ شیخوپورہ میں ڈیوٹی پر مامور لیڈی پولیس کانسٹیبل کے ساتھ احمد مختار نامی وکیل نے بدتمیزی کی اور انہیں تھپڑ دے مارا۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شیخوپورہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

شہباز گل نے اپنے ٹوئٹ میں تصویر کے ساتھ لکھا تھا کہ آج ملزم احمد مختار کو اُسی لیڈی کانسٹیبل کے ہاتھوں عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں تھپڑ مارا تھا۔

تاہم نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ ان کی جو تصویر شہباز گل کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

خاتون کانسٹیبل نے کہا کہ جب انہوں نے درخواست جمع کروائی تو سب انسپکٹر نے ایف آر درج کرتے ہوئے ایک جگہ احمد مختار کی جگہ احمد افتخار نام لکھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پولیس گردی کا واقعہ، نوجوان پر تشدد میں ملوث اہلکار معطل

انہوں نے مزید بتایا کہ شک کی بنیاد پر آیف آئی آر ختم کردی گئی اور ملزم احمد مختار کو بری کردیا گیا۔

خاتون کانسٹیبل نے سوال اٹھایا کہ کیا اس ملک میں عورت کی یہی عزت ہے کہ اسے کوئی بھی شخص سر عام آکر تھپڑ مارے اور پھر بری بھی ہوجائے؟

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کا انصاف ان کے بیان میں ہے نہ ہی ایف آئی آر میں، لہٰذا انہیں فوری انصاف فراہم کیا جائے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وکیل کی جانب سے لیڈی کانسٹیبل کو تھپڑ مارنے کے اس واقعے پر سوشل میڈیا پر کافی بحث چھڑگئی تھی اور خاتون کو انصاف دلوانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024