بھارتی خلائی مشن کے ناکام ہونے پر عالمی میڈیا کا رد عمل
بھارت کی جانب سے چاند پر بھجوائے گئے دوسرے مشن ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی پر جہاں بھارتی خلائی ادارے کے سربراہ رو پڑے تھے، وہیں بھارتی سائنسدان، حکومتی عہدیدار، شخصیات اور عوام بھی مایوس دکھائی دی۔
بھارت کی جانب سے 22 جولائی کو بھجوایا گیا مشن 20 اگست کو چاند کے مدار میں پہنچ گیا تھا اور یہ مشن اپنی آخری منزل سے محض سوا 2 کلو میٹر کی دوری پر ناکام ہوگیا۔
’چندریان ٹو‘ کی لینڈر مشین ’وکرم‘ کا چاند کے جنوبی قطب حصے پر پہنچنے سے 45 منٹ قبل بھارتی خلائی ادارے سے رابطہ منقطع ہوگیا اور تاحال اس کا کچھ پتہ نہیں۔
بھارتی خلائی ادارے نے اپنے دوسرے مشن کی ناکامی کا اعلان کردیا، اس سے قبل 2008 میں بھی بھارت کا ایسا ہی مشن ناکام ہوگیا تھا۔
بھارتی خلائی مشن کی ناکامی پر جہاں جنوبی ایشیائی ممالک کی میڈیا میں اس کی خبریں شہ سرخی کے طور پر شائع ہوئیں، وہیں عالمی میڈیا نے بھی اس مشن کی ناکامی پر خبریں شائع کیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی کی خبر کو شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور اپنی رپورٹ میں بتایا کہ خلائی مشن کی ناکامی کےباوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے سائنسدانوں پر فخر کا اظہار کیا۔
بی بی سی نے لکھا کہ بھارتی خلائی مشن چند منٹ کی دوری پر ناکام ہوگیا تاہم نریندر مودی نے مشن کی ناکامی کے باوجود سائنسدانوں کو تسلی دی اور کہا کہ ایسے مزید مواقع آئیں گے۔
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے بھی چندریان ٹو کی ناکامی کی خبر کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور لکھا کہ بھارت کے خلائی مشن کی لینڈر مشین چاند کے جنوبی قطب حصے میں اترنے سے قبل ہی لاپتہ ہوگئی۔
اخبار نے بھارت کے خلائی مشن کو اچھی کوشش قرار دیتے ہوئے لکھا کہ لینڈر مشین کے لاپتہ ہونے کی وجوہات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکیں اور یہ بھی پتہ نہیں لگایا جا سکا کہ وہ کہاں ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے بھی بھارتی خلائی مشن کی ناکامی کی خبر کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور لکھا کہ ’چندریان ٹو‘ کا منزل پر پہنچنے سے کچھ دیر قبل ہی خلائی ادارے سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
سی این این نے لکھا کہ چندریان ٹو درست سمت میں آگے بڑھ رہا تھا، تاہم چاند کے جنوبی قطب حصے سے محض سوا 2 کلو میٹر کی دوری پر لینڈر مشین کا خلائی تحقیقاتی ادارے سے رابطہ منقع ہوگیا۔
فرانس کے معروف اخبار ’ڈیلی لے موندے‘ نے بھی بھارتی خلائی مشن کی ناکامی کو اہم ترین خبر کے طور پر شائع کیا اور ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی کو ’ٹوٹے ہوئے خواب‘ سے تعبیر دی۔
اخبار نے لکھا کہ بھارت کا خواب آخری لمحات میں مکمل نہ ہوسکا اور خلائی لینڈر مشین اپنی آخری منزل سے کچھ فاصلے سے قبل ہی خلائی ادارے سے منقطع ہوگئی۔
لے موندے نے اپنی رپورٹ میں بھارتی خلائی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چندریان ٹو کی لینڈر مشین کا خلائی ادارے سے غیر واضح وجوہات کی بنا پر رابطہ منقطع ہوا۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے بھی بھارتی چاند مشن کی ناکامی کی خبر کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور لکھا کہ ’انڈیا کا چاند کی زمین پر اترنے والا مشن ناکام ہوگیا‘۔
اخبار نے لکھا کہ چندریان ٹو کی لینڈر مشین چاند کی زمین پر نہیں اتر سکی اور وہ لاپتہ ہوگئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تاحال واضح نہیں ہوسکا کہ لینڈر مشین کس خرابی کی وجہ سے لاپتہ ہوگئی اور اب وہ کہاں ہے۔
اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ نے بھی بھارتی خلائی مشن کی ناکامی کی خبر کو شائع کیا اور لکھا کہ انڈیا کے چاند مشن کا منزل پر پہنچنے سے قبل زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
اخبار نے لکھا کہ چدریان ٹو کو چاند کے جنوبی قطب حصے میں برف، پانی، ہوا اور انسانی زندگی کے لیے موزوں مواقع کے شواہد ڈھونڈنے کے لیے بھیجا گیا تھا، تاہم اس کی لینڈر مشین منزل پر پہنچنے سے قبل لاپتہ ہوگئی۔
عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے بھی چندریان ٹو کی ناکامی کو اپنی 5 بڑی خبروں میں شامل کیا اور لکھا کہ ’ خلائی مشن کی ناکامی پر بھارت کی امیدیں ٹوٹ گئیں‘۔
الجزیرہ نے لکھا کہ بھارت کو مکمل امید تھی کہ اس بار اس کا خواب پورا ہوگا، تاہم خلائی لینڈر مشین کے ڈسکنیکٹ ہوجانے سے بھارت کی امیدیں ایک بار پھر ٹوٹ گئیں۔
برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ نے بھی ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی کو اہم خبر کے طور پر شائع کیا اور لکھا کہ بھارت کا تاریخی خلائی مشن اپنی منزل سے کچھ فاصلے پر ناکام ہوگیا اور لینڈر مشین لاپتہ ہوگئی۔
اخبار نے لکھا کہ بھارت کی جانب سے چاند پر اپنی مشن کو اتارنے کی کوشش ناکام ہوگئی اور خلائی لینڈر مشین چاند کے جنوبی قطب حصے پر اترنے سے قبل ہی لاپتہ ہوگئی۔
تبصرے (3) بند ہیں