• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیراعظم کی عمان کے پارلیمانی وفد سے ملاقات، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال

شائع September 6, 2019
عمان کا پارلیمانی وفد اسپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پاکستان کے 5 روزہ دورے پر اسلام آباد میں موجود ہے — فوٹو: اے پی پی
عمان کا پارلیمانی وفد اسپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پاکستان کے 5 روزہ دورے پر اسلام آباد میں موجود ہے — فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان سے سلطنت عمان کی مجلس شوریٰ کے چیئرمین شیخ خالد بن ہلال نصر المعاولی کی قیادت میں عمان کی پارلیمان کے 6 رکنی وفد نے ملاقات کی۔

واضح رہے کہ عمان کا پارلیمانی وفد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی دعوت پر پاکستان کے 5 روزہ دورے پر اسلام آباد آیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدام اور یکطرفہ کارروائیوں سے وفد کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری مکمل لاک ڈاؤن اور وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے پیدا ہونے والی خطرناک انسانی حقوق کی صورتحال پر پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے خاتمے کیلئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہنگامی مہم کا آغاز

انہوں نے مقبوضہ وادی سے فوری کرفیو ہٹانے، نقل و حرکت اور مواصلات پر پابندیوں کے خاتمے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

عمران خان نے بھارتی حکومت کی مسلمانوں کو دبانے کی پالیسی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بلاجواز لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔

اس موقع پر عمانی مجلس شوریٰ کے چیئرمین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدترین صورتحال اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم، بھارتی کارروائیوں کی پیچیدگیوں اور مسلسل لاک ڈاؤن سے آگاہ کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

وفد کے سربراہ نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں دونوں جانب سے دو طرفہ تجارت بڑھانے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

بھارت کو اس اقدام کے بعد نہ صرف دنیا بھر سے بلکہ خود بھارتی سیاست دانوں اور اپوزیشن جماعت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہی نہیں بلکہ بھارت نے 5 اگست کے اقدام سے کچھ گھنٹوں قبل ہی مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا دیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیے تھے جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال معطل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024