بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ
اسلام آباد: قومی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے علاوہ تمام بجلی کی ترسیل سے وابستہ کمپنیوں کو جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 1.78 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی صدارت میں ہونے والی عوامی سماعت میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے ترسیلی کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی درخواست دائر کی تھی اور کہا تھا کہ جولائی میں ایندھن کی لاگت زیادہ تھی جس کی وجہ سے آئندہ ماہ صارفین سے ریکوری کے لیے 1.93 روپے فی یونٹ کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
نیپرا نے سی پی پی اے سے متعلق چند لاگتوں کی اجازت دیتے ہوئے 1.78 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھانے کی اجازت دی جس سے صارفین پر 24.60 ارب ڈالر کا اضافی بوجھ بڑھے گا اور ترسیلی کمپنیوں کے لیے اضافی ریونیو پیدا ہوگا۔
اس ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق ماہانہ 50 یونٹ سے کم اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔
ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ صارفین کا بوجھ 5 ارب روپے تک کم ہوسکتا تھا اگر پیداواری کمپنیاں فرنس آئل کے بجائے ایل این جی پر انحصار یا دیگر موثر پاور پلانٹس کا استعمال کرتیں۔
سی پی پی اے نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہوں نے صارفین سے جولائی میں 3.54 روپے فی یونٹ چارج کیا جبکہ ایندھن کی لاگت انہیں 5.46 روپے فی یونٹ پڑی تھی جس کی وجہ سے انہیں 1.93 روپے فی یونٹ واپس لینے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 55 پیسے اضافہ منظور
ان کا کہنا تھا کہ جولائی میں تمام ذرائع سے توانائی کی پیداوار 14 ہزار 231 جی ڈبلیو ایچ رہی جس کی لاگت 74.90 ارب روپے آئی جس کے حساب سے فی یونٹ اس کے ایندھن کی لاگت 5.26 روپے فی یونٹ تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسکوز کو 13 ہزار 788 جی ڈبلیو ایچ 75.41 ارب روپے میں فروخت کیے گئے تھے۔
اضافی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کو ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین پر لاگو نہیں کیا جائے گا تاہم اس کے علاوہ دیگر تمام کیٹیگریز کے صارفین پر یہ لاگو ہوگا۔
نظر ثانی شدہ ریٹ کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی لاگو نہیں کیا جائے گا۔