• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

رات میں کتنے گھنٹے کی نیند صحت کے لیے ضروری ہوتی ہے؟

شائع September 5, 2019
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ بہت کم سونا امراض قلب کا شکار بنا سکتا ہے مگر بہت زیادہ سونا بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 گھنٹے سے کم سونے کے عادی افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 52 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ 10 گھنٹے یا اس سے زائد نیند لینے والوں میں یہ خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

یہاں تک کہ تمباکو نوشی سے دور افراد میں بھی کم یا زیادہ سونے کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاا ہے۔

4 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جینیاتی طور پر ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرے کے شکار افراد 6 سے 9 گھنٹے کی نیند کو معمول بنا کر اس خطرے کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ نیند کے نتیجے میں جسمانی ورم بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں متاثر ہوتی ہیں جبکہ بہت کم سونے سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ناقص غذا کے انتخاب جیسے تباہ کن عادات بھی طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نتائج اب تک کہ ٹھوس ترین ہیں کہ نیند کا دورانیہ دل کی صحت کے لیے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا اطلاق سب پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔

گزشتہ سال ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ویسے تو رات بھر 7 گھنٹے کی نیند کا ہدف بہت اہمیت رکھتا ہے مگر اس کے فوائد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ سونے کا ایک وقت طے کرلیا جائے۔

تحقیق کے مطابق بیشتر افراد کو لگتا ہے کہ سونے کا مخصوص وقت بچوں کے لیے ہوتا ہے اور بلوغت کے بعد کسی بھی وقت سوجانے میں کوئی برائی نہیں۔

مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن لوگوں کی نیند کا کوئی وقت طے نہیں ہوتا، وہ موٹاپے کے زیادہ شکار، کم صحت مند، بلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں آخر نیند کا کوئی وقت طے نہ ہونا اور ان عوارض کے درمیان تعلق کیا ہے، تاہم ایسا ہوتا ضرور ہے۔

تحقیق کے دوران 2 ہزار کے قریب بالغ افراد کی نیند کی عادات کا تجزیہ کیا گیا اور دیکھا گیا کہ وہ رات کو کتنے گھنٹے سوتے ہیں اور ان کا کوئی شیڈول ہے یا نہیں۔

اس سے قبل 2016 میں جرمنی کے ایسین یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ بے خوابی اور حد سے زیادہ سونا دماغ تک جانے والی خون کی فراہمی کو روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بہت کم یا زیادہ نیند کی صورت میں فالج کا دورہ پڑنے سے صحت یابی کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند کے معمولات میں تبدیلی منفی اثرات کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیند کے مسائل عام طور پر دو وجوہات کی بنائ پر ہوتے ہیں ایک دوران نیند نظام تنفس کا متاثر ہونا (خراٹے) اور دوسرا بے خوابی یا نیند نہ آنا۔

تحقیق کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق نیند کے دوران نظام تنفس کے مسائل فالج کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ بے خوابی بھی اس جان لیوا مرض کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اس سے ریکوری کے امکانات بھی کم کرتی ہے۔

برطانیہ کی لوف بورگ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ لوگ 6 گھنٹے کی نیند لے کر بھی خود کو مختلف بیماریوں کے خطرے سے بچاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جسم کو 6 گھنٹے کی نیند لینے کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے چند نکات پر عمل کرنا چاہیے۔

محققین کے مطابق سب سے پہلے تو یہ بات یقینی بنائیں کہ آپ ہر روز صبح ایک ہی وقت پر بیدار ہوں۔

اسی طرح پہلے ہفتے 20 منٹ تاخیر سے سونے کے لیے جائیں، دوسرے ہفتے یہ وقت 40 منٹ اور تیسرے ہفتے ایک گھنٹے تک لے جائیں۔

ہر ہفتے 20 منٹ تاخیر سے جانے کا عمل ا±س وقت تک برقرار رکھیں جب تک نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے تک نہیں آجاتا۔

محققین کا کہنا تھا کہ 7 سے 9 گھنٹے اکثر افراد کے لیے نیند کا مثالی دورانیہ سمجھا جاتا ہے مگر اس کا انحصار جینز پر بھی ہوتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے تک لانے کے دوران اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اس کا معیار اچھا ہو۔

اس کے لیے سونے سے ایک گھنٹے قبل تک اسمارٹ فون یا کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال نہ کریں جبکہ کیفین کا استعمال کم کردیں، اس سے فوری سونا ممکن ہوسکے گا اور لیٹ کر دیر تک جاگنا نہیں پڑے گا۔

اسی طرح آرام دہ بستر، تاریکی اور مناسب درجہ حرارت بھی ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024