• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پولیس نے صلاح الدین ایوبی کو تشدد کا نشانہ بنایا، والد کا دعویٰ

شائع September 5, 2019
ترجمان پولیس نے کہا کہ پولیس نے معاملے کو چھپایا نہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان پولیس نے کہا کہ پولیس نے معاملے کو چھپایا نہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

رحیم یار خان میں دوران حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین ایوبی کے والد نے الزام لگایا ہے کہ رحیم یار خان سٹی اے ڈویژن پولیس نے ان کے بیٹے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران 'عجیب حرکتیں' کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے اور بعد ازاں دوران حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد محمد افضال کی درخواست پر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمود الحسن، تفتیشی افسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) مطلوب حسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: اے ٹی ایم سے کارڈ چوری کے دوران کیمروں کو زبان چڑانے والا ملزم گرفتار

درخواست میں محمد افضال نے کہا تھا کہ ان کا بیٹا صلاح الدین ذہنی طور پر معذور تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے اس کے بازو پر نام اور ایڈریس کندہ کرایا ہوا تھا۔

اس حوالے سے محمد افضال کے وکیل اسامہ خالد گھمن نے ڈان نیوز کے ساتھ صلاح الدین ایوبی کی تصاویر شیئر کیں جس میں متوفی کے ہاتھ اور ٹانگوں پر متعدد زخم کے نشان تھے۔

اسامہ خالد گھمن نے زور دیا کہ جسم پر زخم کے نشان تشدد کے ’واضح ثبوت‘ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صلاح الدین ایوبی کو گجرانوالہ میں دفن کرنے سے قبل ان کی تصاویر بنائی گئیں۔

وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ایف آئی آر میں نامزد افسران تاحال آزادانہ گھوم رہے ہیں، تاہم متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے ہر دروازے پر دستک دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم چوری میں ملوث شخص پولیس حراست میں ہلاک

اسامہ خالد گھمن نے امید ظاہر کی کہ صلاح الدین ایوبی کا مقدمہ محکمہ پولیس سے ’تشدد کے کلچر‘ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

علاوہ ازیں رحیم یار خاں کے ضلعی پولیس افسر نے سیشن جج کو ایک مراسلہ لکھا جس میں درخواست کی گئی کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری مجسٹریٹ کے ذریعے کرائی جائے۔

دوسری جانب پولیس کے ترجمان ذیشان رندھاوا نے اپنے بیان میں عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیس کے خلوص پر شبہ نہ کریں اور جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر آنے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں نامزد افسران کو معطل کردیا گیا ہے اور ’اگر پولیس کی نیت میں بے ایمانی ہوتی تو وہ صلاح الدین ایوبی کی لاش چھپا کر اعلان کر دیتی کہ وہ فرار ہوگیا‘۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد میں اے ٹی ایم میں داخل ہونے والے مسخرے کی ویڈیو وائرل

انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے معاملے کو چھپایا نہیں‘۔

ترجمان پولیس نے مزید کہا کہ صلاح الدین ایوبی جیل میں ’پاگل انسان‘ کی طرح مظاہرہ کرنے لگا اور پھر اچانک اس کی طبیعت خراب ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ متوفی بے ہوش ہوگیا تاہم اسے شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 411، 427، 454 اور 380 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

چند روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص کو فیصل آباد میں ایک اے ٹی ایم کو توڑنے کے بعد اس میں سے مبینہ طور پر کارڈ چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: مبینہ چور ہلاکت کیس: ملزم کے اہلخانہ سے 'رشوت' لینے والی تفتیشی ٹیم گرفتار

تاہم اسی دوران اس شخص نے بوتھ کے کنارے پر لگے کیمرے اور اے ٹی ایم مشین میں نصب کیمرے کو دیکھتے ہوئے اس کے سامنے عجیب حرکتیں بھی کی تھیں۔

بعد ازاں جمعہ کو یہ شخص رحیم یار خان میں شاہی روڈ پر قائم حبیب بینک لمیٹڈ کے اے ٹی ایم بوتھ میں داخل ہوا اور جب وہ مشین کے بیرونی حصے کو توڑنے میں مصروف تھا تب ہی اسے دیگر صارفین کی جانب سے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024