وزیراعظم کا گیس انفرااسٹرکچر سرچارج سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ
وزیراعظم سے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے حالیہ تنازع پر شفافیت یقینی بنانے اور اچھی حکمرانی کی مثال قائم کرنے کے لیے آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا اور اٹارنی جنرل کو جی آئی ڈی سی معاملے پر سپریم کورٹ سے جلد سماعت کے لیے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ معاملے پر آئین و قانون کے مطابق جلد فیصلہ آسکے۔
تاہم وزیر اعظم نے کہا کہ وہ قوم کو اس بات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ عدالت جانے سے فیصلہ خلاف آنے کا بھی خطرہ ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو یا تو پوری رقم حاصل ہوگی یا پھر پورا نقصان ہوگا اور مستقبل میں بھی اس مد میں کوئی رقم ملنے کا امکان نہیں ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے 'جی آئی ڈی سی' کو غیرقانونی قرار دیا تھا اور وفاقی حکومت کی نظرثانی درخواست بھی خارج کردی تھی۔
اس کے بعد نئی قانون سازی کی گئی جس کو صوبائی ہائیکورٹس میں چیلنج کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ میں بھی مختلف درخواستیں زیر التوا ہیں۔
مزید پڑھیں: 210 ارب روپے کے 'جی آئی ڈی سی' کا خاتمہ مفت کا کھانا نہیں، وزیر توانائی
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ آرڈیننس جاری کرنے کا مقصد عدالت کے باہر مذاکرات کے ذریعے پھنسی ہوئی رقم کا 50 فیصد وصول کرنا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے فرٹیلائزر پلانٹس، پاور پلانٹس اور دیگر شعبوں کو آڈٹ سے قبل دی گئی ایمنسٹی پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر وزارت قانون کو ہدایت کی تھی کہ وہ یہ تلاش کرے کہ کس طرح حال ہی میں متعارف کرائی گئی گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ترمیم آرڈیننس 2019 میں دوبارہ ترمیم کی جاسکتی ہے۔
حالیہ دنوں میں حکومت کو 420 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی پر 50 فیصد رعایت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے وزارت قانون کو آرڈیننس میں ترمیم پر غور کرنے کا کہا تھا تاکہ اس بات کو ممکن بنایا جاسکے کہ بڑے کاروباروں کو 210 ارب روپے کی ایمنسٹی دیے جانے سے قبل فارنزک آڈٹ کو کیسے یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کے بلوں کی حتمی تاریخ میں اضافے کا اعلان
یاد رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 27 اگست کو صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت صنعتوں سے 420 ارب روپے کے جی آئی ڈی سی تنازع کے حوالے سے تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی۔
آرڈیننس کے تحت صنعت، فرٹیلائزر اور سی این جی کے شعبے 50 فیصد بقایاجات کو 90 روز میں جمع کرا کر مستقبل کے بلوں میں 50 فیصد تک رعایت حاصل کر سکتے ہیں جبکہ انہیں اس حوالے سے عدالتوں میں موجود کیسز بھی ختم کرنے ہوں گے۔